:شب برات کی فضلیت

  • ہمارے دین اسلام میں کچھ اوقات اور لمحوں کو خاصی فضیلت حاصل ہے.جس طرح رمضان المبارک اور لیلتہ القدر کو مسلمان انتہائ مذہبی جوش وخروش اور عقیدت و احترام  کے ساتھ مناتے ہیں.اسی طرح  15شعبان کی رات جسے عام طور پر شب برات کہا جاتا ہے.یہ رات مغفرت کی رات ہے.مسلمان اس رات کو شب بیداری کر کے عبادت کرتے ہیں اور اپنے رب کے ہاں رکوع و سجود کر کے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں.اس رات حضور اکرم صہ بھی ساری رات جاگا کرتے تھے اور عبادت کیا کرتے تھے.کیونکہ اس رات اللہ تعالی اپنے بندوں کے لئے دروازے کھول دیتا ہے کہ وہ آکر میری چوکھٹ پر اپنے گناہوں کی معافی مانگ لیں اور میں ان کو معاف کر دوں.شب برات کی رات مغفرت اور عبادت کا دورانیہ غروب آفتاب سے لے طلوع فجر تک ہوتا ہے. حضور اکرم صہ فرماتے ہیں اس رات کو اللہ تعالی قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ جہنم کی آگ اپنے بندوں پر ٹال دیتے ہیں.عرب میں بنی کلب جو بھیڑ بکریوں پالنے کی وجہ سے بہت مشہور تھے اور ان کے ریوڑ ہوا کرتے تھے.تو حضور اکرم صہ نے فرمایا کہ اس رات اللہ تعالی ان  بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ اپنے بندوں کی معفرت کریں گے.اس رات کی فضیلت سے صرف دو لوگ محروم رہیں گے.جو اپنے گناہوں کی معافی نہیں مانگ سکیں گے  ایک مشرکین اور دوسرا کینہ و بغض پالنے والے لوگ ہیں.شب برات کے دن روزے رکھنے کو بھی فضیلت قرار دے دی گئ ہے.کیونکہ حضور اکرم صہ بذات خود ان دنوں روزہ رکھا کرتے تھے.اس دن مسلمانوں کو قبرستان بھی جانا چاہیے اور اپنے پیاروں کی مغفرت کے لئے دعا کرنی چاہیے. اللہ تعالی بھٹکے ہوئے اپنے اس  بندے کو بہت زیادہ  پسند کرتا ہے.جب وہ اپنے گناہوں کی توبہ کرتا ہے اور دوبارہ سیدھے راستے پر آنے کی کوشش کرتا ہے.اللہ تعالی اپنے بندوں کو کبھی جہنم کی آگ میں نہیں دیکھنا چاہتا.گناہ کا عمل تو انسان کے خمیر میں شامل ہے .کوئ انسان فرشتہ نہیں  ہو سکتا جس سے کوئ گناہ سرزد نہ ہو.اگر کسی انسان سے گناہ سرزد ہو جاتا ہے.تو اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے.گناہ کر کے اس پر ڈٹ جانا سب سے نا پسندیدہ عمل ہے.ایک مسلمان کو تو ہر وقت اپنے رب کو یاد کرنا چاہیے.اور اس عارضی دنیا میں وہ کام کرنے چاہیں. جس کے لئے وہ اس دنیا میں آیا ہے.آج کل ہم اپنی کمزوری کا رونا روتے ہیں .اور اکثر اوقات ذہنی طور پر بہت پریشان رہتے ہیں.لیکن  اگر ہم روزانہ کی بنیاد پر قرآن پاک کی تلاوت کو معمول بنا لیں.تو ساری پریشانیوں کا حل قرآن مجید میں موجود ہیں.قرآن مجید پڑھنے سے نہ صرف ہمیں ثواب ملے گا بلکہ دماغ بھی تازہ ہو جائے گا..آج کل کے دور میں ہم اکثر یہ بھی کہتے ہیں کہ ہندو اور یہودی ہم سے آگے نکل رہے ہیں.اور مسلمانوں پر اللہ پاک نظر کرم نہیں فرما رہا. یہ سوچنے کی بات ہے کہ ہم اپنے دین اسلام پر کتنا عمل کر رہے ہیں.مسجد سے نکلنے کے بعد ہم جھوٹ بولنے سے نہیں کتراتے.اگر کوئ دکان دار ہے تو وہ چیزوں میں ملاوٹ کر رہا ہے.اگر کوئ ڈاکٹر ہے تو وہ مسیحائ بننے کی بجائ قصائ بنا ہوا ہے.عدالتوں میں لوگوں کو انصاف نہیں مل رہا. وکیل معصوم لوگوں سے بھاری بھرکم پیسے بٹورنے کے چکر میں لگے ہوئے ہیں. ہم لوگوں نے نمازوں کو پڑھنا چھوڑ دیا ہے.حالانکہ روز محشر کے دن سب سے پہلے نماز کا پوچھا جائے گا.نماز مسلمانوں پر دن میں پانچ بار فرض قرار دے دی گئ ہے.اس سے انسان دن میں پانچ مرتبہ اپنے رب کے حضور سے سجدہ ریز ہوتا ہے.اور اپنے رب سے گناہوں کی مغفرت چاہتا ہے.اگر ہم بحثیت مسلمان قرآن اور حدیث پاک پر عمل کرنا شروع کر دیں تو ہماری تمام وسوسے اور پریشانیاں ختم ہو جائیں گی. ہمارے مسلمانوں ایک سب سے بڑا المیہ یہ رہا ہے کہ ہم اس طرح کی با برکت راتوں کو آتش بازی اور پٹاخوں کی نظر کر دیتے ہیں.حالانکہ حضور اکرم صہ نے ارشاد فرمایا کہ پندھوریں شعبان کی رات کو اللہ تعالی اعلان کرتے ہیں کہ کوئ ہو میرے بندا جو اپنے گناہوں کی بخشش مانگے اور میں اسے معاف کر دوں.اللہ تعالی بڑی ذات کے مالک ہیں.وہ یہی چاہتا ہے کہ میں اپنے بندوں کو تکلیف میں نہ ڈالوں.اسں چیز کو میں ایک مثال کے ساتھ سمجھانے کی کوشش کروں گا.ایک کلاس کا استاد اپنے طلبہ کو امتحان کے دن بار بار یہ کہ رہا ہوتا ہے کہ پیپر پر کچھ تو لکھو  تاکہ میں آپ کو پاس کر دوں.اگر ایک استاد کو اپنے بچوں سے اتنی محبت ہو سکتی ہے .کہ وہ یہ بار بار کہے.کہ پیپر پر کچھ تو صحیح غلط لکھو.تاکہ مجھے آپ کو پاس کرنے میں آسانی ہو.یہ ایک استاد کی بات ہے.اللہ تعالی اپنے بندوں کے ساتھ بے انتہا محبت کرتا ہے.اگر کوئ ان کی طرف ایک قدم چل کر جائے تو اللہ پاک اپنے بندے کی طرف دو قدم چل کر آتا ہے.ہمیں چاہیے اس طرح کے راتوں کو قیمتی سمجھ کر عبادت کریں.اپنے رب سے اپنی غلطیوں کی توبہ کریں .ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالی ان با برکت راتوں کی وجہ سے ہماری بخشش فرما دے. آمین