آزاد کشمیر اور بھارتی گولہ باری

  • بھارتی فوج نے ترال مقبوضہ کشمیر میں مزید نصف درجن کشمیری شہید کر دیئے اور کشمیر کی جنگ بندی الائن پر آزاد کشمیر پر گولہ باری اور فائرنگ سے شہریوں کو شہید کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔راولاکوٹ سیکٹر میں شہری آبادی کو جارحیت کا نشانہ بنایا گیا۔ جس میں دو شہری زخمی ہو گئے۔ جمعہ اور ہفتہ کو بھارتی فوج نے وادی نیلم پر گولہ باری کی۔ کیرن سیکٹر اور آٹھ مقام سیکٹر میں گولہ باری کے بعد تعلیمی ادارے بند ہو گئے ۔ اس سے قبل بھی آٹھ مقام بازار کو نشانہ بنایا گیا۔ جب کہ وادی میں جارحیت سے درجنوں شہریوں کو شہید کیا گیا۔ بھارت کی بلا اشتعال گولہ باری کا پاک فوج نے جواب دیا۔ جس پر بھارت نے اعتراف کیا کہ کیرن سیکٹر میں ہی اس کے دو فوجی افسر ہلاک ہو گئے۔ لوگوں نے کئی بھارتی مورچے تباہ ہوتے دیکھے۔ بھارت کی جانب سے جنگ بندی لکیر کی خلاف ورزی مسلسل کی جا رہی ہے.۔ چند روز قبل مژھل سیکٹر میں بھی بھارتی فوج نے جارحیت کی جس کے جواب میں پاک فوج کی فائرنگ سے ایک بھارتی فوجی مارا گیا۔ چکوٹھی سیکٹر میں بھی بھارتی گولہ باری اور شیلنگ کی گئی۔ اگست میں ڈنہ سیکٹر کے موجی علاقہ میں بھارتی گولہ باری سے 65سال کے بزرگ ذوالفقارشہید ہو گئے۔پاکستان کے ڈی جی ایم او نے بھارتی ہم منصب سے ہارٹ لائن پر بات کی اور احتجاج کیا۔ کئی بار اسلام آباد میں دفتر خارجہ میں بھارتی سفارتکاروں کو طلب کر کے بھارتی جارحیت پر احتجاج کیا گیا۔ مگر بھارت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ چند روز بعد ہی کوٹلی کے گوئی سیکٹر میں بھارتیفوج نے گاؤں پر راکٹ سے حملہ کی اور ایک شہری کو شدید زخمی کیا۔ جو راولپنڈی کے ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کر شہید ہو گیا۔ بھمبر سیکٹر میں بھارتی شیلنگ سے گفتار حسین نامی شہری کو شہید کیا گیا۔ ایس ایس پی بھمبر چودھری ذوالقرنین سرفراز نے اس کی تصدیق کی۔ رواں سال آزاد کشمیر کے 30سے زائد شہری بھارتی شیلنگ میں شہید ہوئے۔ جن میں سات خواتین شامل ہیں۔ جب کہ70خواتین سمیت 150زخمی ہوئے۔اس گولہ باری میں دو درجن سے زیادہ تعمیرات تباہ ہوئیں۔ گزشتہ برس سماہنی سیکٹر میں ایک شہری نذیر اعوان کی شہادت چکوٹھی ، ٹیٹوال اور دیگر سیکٹرز پر پاکستان اور بھارت کی فوج میں پھولوں اور مٹھائیوں کے تبادلے کے چند دن بعد ہوئی ہے۔ شہری کی لاش کو بھی بھارتی فوج اپنے ساتھ لے گئے۔ جنگ بندی لائن پر بھارتی فوج آزاد کشمیر کے کسانوں کو گندم کی فصل کاشت کرنے کی بھی اجازت نہیں دے رہی تھی بلکہ ان پر فائرنگ کر رہی تھی۔ جنگ بندی لائن پر جب بھی گولہ باری ہوتی ہے تو بھارت اس کا الزام پاکستان پر لگا دیتا ہے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ پاکستان دراندازی کے لئے یہ گولہ باری کر رہا ہے۔ اسی بہانے سے اوڑی کا حملہ ہوا۔ اس کی آڑ میں سرجیکل سٹرائیکس کئے گئے۔ یہ وہ سرجیکل سٹرائیکس تھے جن میں پاکستان کے خارجہ سیکریتری اعزاز احمد کے مطابق ستمبر2016سے جنوری2017تک بھارت نے 310بار جنگ بندی لائن کی خلاف ورزی کی۔ اور آزاد کشمیر کے کم ازکم 47معصوم اور نہتے شہریوں کو شہید کر دیا ۔ وادی نیلم کے دینجر گاؤں میں بھارتی فوج کے پھینکے گئے گرنیڈ نما کھلونہ بم سے ایک گھر کیچار بچے معذور ہو گئے۔ ایک کی آنکھ ضائع ہوگئی۔ انہیں ابھی تک آزاد کشمیر حکومت نے کوئی امداد نہیں دی اور نہ ہی ان کا مفت علاج یقینی بنایا گیا۔ بھارتی صدر بھی نام نہاد سرجیکل سٹرائکس کے بہکاوے میں آئے۔ لیکنوہ یہ اعتراف نہ کر سکے کہ بھارتی فوج آزاد کشمیر کی شہری آبادی پر سرجیکل سٹرائکس کرتی ہے اور سرجیکل سٹرائیکس میں آزاد کشمیرمیں لا تعداد بچے، خواتین اور عمر رسیدہ افراد شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔ بھارتی صدر ان معصوم شہریوں کو قتل کرنے پر اپنی فوج کی جارحیت کا دفاع کرتے ہیں۔ جب کہ بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے گزشتہ برس کہا کہ پاکستان کی گولہ باری سے گلیشیئر ٹوٹ گئے اور برفانی تودوں تلے بھارتی فوج دب کر ہلاک ہو گئے اور خطے میں گلوبل وارمنگ بھی تیز ہوئی۔ وہ یہ سچ نہیں بول سکتے کہ بھارت نے جنگ بندی لائن اور دیگر علاقوں میں نئے مورچے اور کیمپ قائم کر لیئے ہیں۔ ان کی کھدائی کے دوران ہی لینڈ سلائیڈنگ اور گلیشیئرز کے ٹوٹنے کی فضا پیدا کی گئی۔ لیکن الزام پاکستان پر لگا دینا بھارت کا معمول بن چکا ہے۔ پاکستان جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارت کو اس کے یوم جمہوریہ اور یوم آزادی پر پھول اور مٹھائیاں پیش کرتا ہے۔ بھارت اس کے جواب میں گولہ باری سے معصوم شہریوں کی لاشوں کے تحفے دیتا ہے۔آزاد کشمیر سٹیٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق 2016میں بھارتی گولہ باری سے آزاد کشمیر کے 41شہری شہید اور 142زخمی ہوئے اور سال 2017میں بھارت نے آزاد خطہ کے 46شہریوں کو شہید اور 262 کو زخمی کیا۔بھارتی فوجی چیف سے لے کر صدر مملکت، وزیر دفاع سے وزیراعظم تک سبھی پاکستان کے خلاف الزامات عائد کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔ پاکستان نے جو بھی اعتماد سازی کے اقدامات کئے۔ انہیں بھارت مسلسل نظر انداز کر رہا ہے۔ بھارت کا کام ہی الزامات عائد کرنااور پاکستان کو بدنام کرنا ہے۔ پاکستان جو مرضی کرلے،بھارت پھول اور مٹھائیاں پیش کرنے کیجواب میں بم اور گولے برسا کرمعصوم شہریوں کی لاشوں کے تحفے دیتے رہیں گے۔