عیدالحضیٰ اور قربانی

  • عیدالحضیٰ اور قربانی

     

     

    عیدالحضیٰ ایک ایسا موقع ہے جہاں لوگ اپنے رب کی خوشنودی کے لیے  

    قربانی کرتے ہیں اور اپنے خدا کو راضی کرتے ہیں. دلچسپ اور مزے کی بات یہ ہے کہ کہیں لوگ اس  قربانی کو بہت احسن طریقے سے ادا کرتے ہیں خاص طور پر اس بات کا خیال کرتے ہیں کہ ان کو اس قربانی کا پورہ اجر ملے آج مجھے بڑی حیرانگی ہوئی جب میں نے سوشل میڈیا پر لوگوں کے تبصروں پر غوروفکر کیا تو آپ یقین جانیے میرے رونگٹهے کھڑے ہو گئے کے لوگوں کو اس بارے میں کوئ آگائ نہیں ک هم  قربانی  کیوں کرتے ہیں؟  میری حیرت میں مزید اضافہ ہوا جب ایک نوجوان نے یہ جواب دیا کہ همیں قربانی کرنی ہی نہیں چاہیے بلکہ اس دفعہ میں قربانی کے پیسوں سے اپنے گھر کے باہر ایک عدد واٹر کولر لگاؤں گا جس سے لوگ پانی پیہیں گے اور مجھے بہت ثواب ہوگا اور  اس کے ساتھ یہ صدقہ جاریہ ہے.میں نے بهی اس تبصرے میں شمولیت کی اور وہ مجھے بھی اس بات پر کائل کر رہا تھا آپ بھی ایسا ہی کریں میری حیرت میں مزید اضافہ ہوا جب مجھے پتہ چلا اس نوجوان نے ماسٹرز کیا ہوا ہے ایک سیکنڈ کے لئے میں خاموش ہو گیا پھر میں نے جواب دیا میرے محترم عزیز قربانی ہم پر صاحب استطاعت فرض کی گئ ہے اور جو بات آپ کر رہے ہیں وہ بہت ثواب کا کام ہے لیکن قربانی فرض ہے اللہ تعالی نے ہم پر قربانی صاحب استطاعت فرض کی ہے اور پھر میں نے ان سب کو حضرت ابراہیم اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل کا واقعہ سنایا اور بتایا کہ قربانی کیوں فرض ہے پر آپ یقین جانیے اگر  ایک کامل مومن کو اپنا بیٹا بھی اللہ کے حکم کے آگے اپنے بیٹے کو بھی قربان کرنا پڑے تو  وہ پیچھے نہ ہٹے گاایک کامل مومن کی نشانی یہی ہے کہ وہ اپنے رب کے حکم کے آگے سر جھکا دے خوش و خضوع کے ساتھ اس پر عمل کرے. ہر وہ مسلمان جو صاحب استطاعت تو اس پر قربانی فرض کی گئی ہے لیکن کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو استطاعت ہونے کے باوجود بھی قربانی نہیں کرتے اور وہ اپنے مال سے کچھ حصہ اللہ تعالی کی راہ میں خرچ نہیں کرتے میرے دل میں ان لوگوں کے لئے یہ خیال آتا ہے کہ کیا وہ لوگ یہ نہیں سوچتے کہ یہ سب کچھ ان کے پاس ہے اللہ تعالی کا دیا ہوا ہے کیا ان کے دل میں اللہ تعالیٰ کا خوف پیدا نہیں ہوتا کیا وہ یہ نہیں سوچتے کہ جو کچھ بھی ان کے پاس ہے وہ فانی ہے اس دنیا کے ساتھ وہ سب مٹ جائے گا لیکن جو ہمارے ساتھ جائیگا وہ ہمارا عمال نامہ ہوگا۔اور اسی اعمال نامے کی بنا پر ہماری سزا اور جزا کا فیصلہ ہوگا۔اور اس وقت ان لوگوں کے پاس پچھتاوے کے علاوہ کچھ نہیں ہو گا جنھوں نے اپنی پوری زندگی اللہ تعالی کے حکم کی خلاف ورزی کی. ارشاد ربانی تعالیٰ ہے

    " اور تم اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو"

    یعنی قربانی بھی ایک مالی عبادت ہے جو ہر صاحب استطاعت مسلمان پر واجب ہے خواہ وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوںاللہ تعالی نے مسلمانوں کے لیے بہت سی آسانیاں پیدا کی جیسے روزانہ پانچ وقت کی نماز مسلمانوں پر فرض کی تاکہ وہ پانچ وقت کی نماز باقاعدگی سے ادا کریں بغیر کسی مشکل کے  اسی طرح اللہ تعالی نے سال میں ایک بار عید الاضحیٰ کے موقع پر ہر مسلمان جو صاحب استطاعت ہو اس پر قربانی فرض کی ہے. اللہ تعالی نے اس کائنات میں عقل والوں کے لیے نشانیاں پیدا کی تاکہ اس پر غور و فکر کیا جائے اور ان نشانیوں میں پوشیدہ رازوں کے بارے میں جانا جائے٬ قربانی بھی کسی بھی جانور کو ذبح کر کے اس کا گوشت مستحق لوگوں تک بانٹنے کا نام نہیں ہے بلکہ اس کا اصل مقصد یہی ہے کہ انسان اپنے نفس اور غلط خواہشات کو ذبح کرے اور اپنے آپ کو راہ راست پر ڈالے وہ راستہ جس پر چلنے سے وہ اپنے رب کو راضی کر سکے اور وہ رب انسان کے دلوں کے حال خوب جانتا ہے بے شک۔میں معاشرے کی ایک اور حقیقت کے بارے میں بات کرنا چاھتا ھوں کہ لوگوں نے عید الاضحیٰ کو ایک ایسا تہوار بنا دیا جس میں مہنگے کپڑے پہن کر مہنگا ترین جانور خرید کر دکھلاوا کیا جاتا ہے اور اپنے رشتےداروں اور دوستوں سے داد وصول کی جاتی ہےایسے لوگوں کے نزدیک اس قربانی کی کوئی اہمیت نہیں ھوتی اور نہ وہ ثواب کی نیت سے قربانی ادا کرتے ھیں ان لوگوں سے میرا ایک ہی سوال ھے،کیا وہ لوگ نہیں جانتے کے ھمارا رب ھماری نیتوں کے بارے میں جانتا ہے؟وہ خوب جانتا ھے کہ کون اپنے نفس کی خاطر اپنے فرض کو پوری ایمانداری کے ساتھ پورا کر رہا ہے اور خدا کے نزدیک ایسی قربانی کیسے قبول ھو سکتی ھے جس کا مقصد صرف اور صرف دکھلاوا ہے.یہ دنیا فانی ھے ایک دن سب ختم ھو جائے گا اور ھم اپنے رب کے حضور کیا لے کے جائیں گے ایسا اعمال نامہ جس میں ھم نے اپنے فرض کی ادائیگی میں بھی غلطیاں کی.بیشک وہ رحمان و رحیم ھے وہ اپنے بندوں سے بہت پیار کرتا ہے وہ ھماری توبہ کا ہر وقت انتظار کر تا ہے کہ کب اسکے بندے اپنے رب کے حضور سچے دل سے معافی مانگیں اور کب وہ معاف کر دے. اے مسلمانو! ابھی بھی وقت ہے اپنے رب کو راضی کرو اور اپنے نفس کو پاک کر لو اور اپنے فرائض خوش اصلوبی سے پورے کرو.  

    حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "کہ جس نےخوش دلی سے طالب ثواب ھو کر قربانی کی وہ آتش جہنم سے حجاب (روک)ہو جائے گا"_

    یہ سب کچھ لکھنے کا مقصد یہی ہے کہ ھم قربانی کے اصل مقصد کو جان سکیں.قربانی سے پہلے قربانی کے لئے خریدے گئے جانور کا خاص خیال رکھنا چاہیے. قربانی کرنا نہایت ثواب کا کام ہے اللہ تعالی اس بندے کو جو قربانی کرتا ہے  اس کے جانور کے بال جتنا اجر دیتا ہے. ہم مسلمان اپنی روزمرہ کی زندگی میں ہزاروں غلطیاں ہزاروں کوتاہیاں کرتے ہیں اور ہمارا رب ہمیں ہر بار ان غلطیوں کی اصلاح کا موقع دیتا ہے قربانی کرنا بھی ایک ایسا ہی موقع ہے قربانی کے ذریعے ہم اپنے رب کو منا سکتے ہیں ہم اسے خوش کر سکتے ہیں اور اپنی غلطیوں کی اصلاح کر سکتے ہیں اگر ہم میں قربانی اللہ تعالی کے احکامات کے مطابق ادا کریں گے تو اللہ تعالی ہمیں اس کا اجر ضرور دےگا. عیدالحضیٰ 10ذی الحج کو منائ جاتی ہے اور 9 ذالحج کو دنیا کے ہر کونے سے مسلمان اپنے رب کی بارگاہ میں حاضری دیتے یعنی حج کی ادائیگی کی جاتی ہے اور 10 ذی الحج کے روز عید کی نماز کی ادائیگی کے بعد جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے یاد رکھیں کہ عید کی نماز کی ادائیگی سے پہلے جانور کی قربانی قبول نہیں کی جاسکتی. حضور اکرم صلی اللہ وسلم نے ارشاد فرمایا "جس نے نماز سے پہلے قربانی دی اسے چاہیے کہ وہ اس قربانی کی جگہ دوسری قربانی بھی کرے"

    یعنی کہ جب بھی کوئی مسلمان قربانی نماز کی ادائیگی سے پہلے ادا کرے اس کی قربانی قابل قبول نہیں ہوگی جانوروں کی قربانی کے بعد ان کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ایک حصہ اہل و عیال کے لئے دوسرا برادری کے لئےاور تیسرا مسکین یا فقراء میں تقسیم کیا جاتا ہے 

    میں نے بہت سے گھرانے ایسے بھی دیکھے جو لوگ قربانی کرتے ہیں لیکن اس کا گوشت صرف اور صرف اپنے عزیز و اقارب میں تقسیم کرتے ہیں اور باقی کا بچہ گوشت اپنے گھر میں رکھ لیتے ہیں یہ چیز سراسر غلط ہے جو ہمارے رب کے حکم کے خلاف ہے اس سے ہماری قربانی کا اصل مقصد ختم ہو جاتا ہے اور انسان اپنے رب کی ناراضگی مول لیتا ہےاور اگر ہمارا رب ہم سے خفا ہو جائے تو ہمارا اس دنیا میں آنے کا مقصد کیا ہے ہم انسان اس دنیا میں اس لئے نہیں آئے کے ہم اپنے رب کے حکم کی خلاف ورزی کریں ہمیں تو اس لیے پیدا کیا گیا کہ ہم اپنی پوری زندگی اللہ تعالی کے احکامات کے مطابق اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اصولوں کے مطابق گزاریں. ہمیں اللہ تعالی نے قرآن پاک تحفے کی شکل میں دیا جس کو ہم پڑھیں اس کو سمجھیں  اور اس کے مطابق اپنی زندگی گزاریں. قرآن پاک اللہ تعالی کی کتاب ہے جو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی اس کتاب میں اللہ تعالی کے احکامات کے مطابق زندگی گزارنے کا طریقہ درج ہے.عید الاضحی کے موقع پر یہ آرٹیکل لکھنے کا بھی یہی مقصد ہے کہ ہم مسلمان اپنی فرض کے بارے میں اچھے سے جان جائیں اور اپنی فرض کو خوش اسلوبی سے سرانجام دیں اور فرائض میں کوئی کوتاہی نہ کریں ھمیں اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے ہم وہ کام کریں جس کا حکم اللہ تعالی نے ہمیں دیا ہے اور ایسا کام کرنے سے گریز کریں جس سے ہمارا رب ھم سے ناراض ہوجائے

     

0 comments