وہ آوازیں یا میرا وہم

  • زندگی گزرتی جاتی ہے  اور وقت اتنی تیزی سے گزر رہا ہے پتا نہیں چل رہا کب کیا اور کیسے ہو رہا ہے آج بھی اگر بیٹھ کر پرانی باتیں سوچی جائیں تو ایسے لگتا ہے جیسے کل ہی کی بات ہو اگر میں اپنی رائے دوں تو ایسے لگتا ہے جیسے کل کی بات ہو جب میں سکول نہ جانے کی ضد کیا کرتا تھا وقت تیزی سے گزر رہا ہے وہ کالج کا دور سکول کے مزے سب آہستہ آہستہ   بس یاد رہ جاتی ہے ایک عجیب سا واقعہ جو سوچتے سوچتے اکثر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اور لگتا ہے کیا واقعی وہ سچ تھا یا محض میں میرا وہم  اکثر میں لیٹ ہو جاتا تھا لیکن اتنی دیر مجھے کبھی نہ آئے آج بھی سوچتا ہوں کاش اس دن میں ہاسٹل میں ہی رک جاتا رات کے چھ بجے تھے اور میں نے فیصلہ کیا میں اپنے گاؤں جو کہ گھوڑا گلی سے دو گھنٹے کے فاصلے پر ہے  میں لوکل ٹرانسپورٹ میں اور اپنے گاؤں کے لیے روانہ ہوں گےرک کر ایک جگہ میں آیت الکرسی پڑھنے لگ گیا اور میرے لیے واپسی کے سب راستے بند تھے ایک دفعہ پھر سے مینی ٹھان لی اب کی بار میں یہ کھائی پار کروں گا اور چل دیاگھر پوچھنے کی لیے میں ایسا بھگا اگر  دیں مجھے اولمپک میں ڈورا دیا جاتا تو میں میڈل جیت جاتا ۱۰ منٹ مسلسل بھاگنے کے بعد میں گھر پہنچا گھر کا دروازہ زور زور سے بجانے کے بعد میں گر پڑا اس کے بعد مجھے نہیں پتا کیا ہوا لیکن بستر پر پایا خود کو میں نے دو تک مجھے بخار رہا سخت بخار میں مبتلا رہا گھر والے کافی پریشان تھے لیکن  لیکن دو دن بعد میں بالکل ٹھیک تھا باہرنکلا اپنے دوستوں سے ملا کیونکہ مجھے کل واپس پنڈی جانا تھا اپنے کالج تو میں نے سوچا دوستوں سے ملتا جاتا ہوں جب اپنے دوستوں سے ملا انہوں نے  حال چال اور میری طبیعت کے بارے میں پوچھامجھے دیکھے حیرت ہوئی ان میں سے کسی کو بھی نہیں پتا میرے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا یا میرے گھر والوں نے بتانا کسی کو مناسب نہیں سمجھا گھر بتا چکا تھا پورا واقعہ بہرحال میں نے اپنے دوستوں کو یہ قصہ سنانا شروع کیا سب دلچسپی سے میری بات سنتے رہے اور بات ختم ہوتے ہیں سب نے دیکھا ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور زور زور سے ہنسنا شروع کردیا وہ قہقے لگا کر ہنس رہے تھے اور میری طرف اشارے کر رہے تھے بچہ ڈر گیا مجھے کافی شرم محسوس ہوئی اور میں نے وہاں سے جانے میں خیر سمجھی جیسے ہی اٹھا ایک دوست نے میرا ہاتھ پکڑا اور بولا میرے دوست ہو پانی کی آوازیں تھیںاور زور زور سے سب نے پھر ہنسنا  شروع کردیا میں دل ہی دل میں خود کو کوس رہا تھا میں نے ان کو کیوں یہ بات بتائی اب مجھے اچھے سے پتہ چل گیا تھا کہ میرے گھر والوں نے کسی سے اس بات کا تذکرہ کیوں نہیں کیا کافی سارے لوگ مجھے دیکھنے آئے لیکن سب کو بیماری کا بتایا گیا کیونکہ ہماری طرف ڈر جانا شاید کے بزدلی کاھری کچھ اس طرح کا سمجھا جاتا ہے  شدید غصہ اپنے دوستوں پر میں نے ان سے کہا چلو اس طرح کرتے ہیں رات کے اس پہر تم خود جا کر دیکھناان سب نے فوراً    سرہلایا اور تیار ہو گئے ٹائم پوچھنے لگے مجھ سے میں نے سوچ کر یاد کیا تو پتہ چلا رات کے 11:30 وہ آوازیں بہت تیز تھیں ان میں سے ایک بولا کیوں نہ ہم وہاں پر کوئی پروگرام کر لیں سب نے اپنی اپنی ڈیوٹی بتائیں کون کیا لائے گا جو مجھ سے پوچھا کیا تم لاو گے میں نے بہانہ بنایا میری طبیعت ٹھیک نہیں میں نہیں جاتا وہ پھر سے ہنسے سب اگر آواز آئی تو ہم بھی آواز دے کر اس سے پوچھیں گے وہ جن ہے یا چوڑیل اگر وہ چوڑیل ہوئی تو ہم سنبھال لیں گے اور اگر جن  ہوا تو کھانے کی سفر کریں گے  چاہتے ہوئے بھی میں انکار نہ کر پایا  شرمندگی کی وجہ اب کی بار منع کرتا تو پورے گاؤں میں میرا مذاق  اڑاتےچناچہ سب نے اپنے اپنے کام بتا دیے اس ایک دوست نے بتایا اس کھائی کے پیچھے ایک بہت پرانا گھر ہے جو بڑے عرصے سے بند ہے دن کے ٹائم ہم وہاں جائیں گے اور وہاں جاکر سب سامان رکھ دیں گے دن کے ٹائم ہم وہاں گے اور وہاں جاکر ہم نے سب سامان رکھا اور ندی کے پاس ہم جا کر بیٹھے گپ شپ مارنے لگے ان میں سے ہر ایک نے مجھے آواز دی اور کہا کی آواز بہت خوبصورت تھی اور ہنس پڑے میں ان سب کے درمیان اس وقت بہت کمزور کھڑا تھا   ان کی کسی بات کا جواب  نہ دیر پا رہا تھا  چپ ہونے میں ہی بہتری سمجھیاور میں دل میں دعا کر رہا تھا یہ سب رات کو بہت بری طرح پھنسے اور میں بھی انکا مذاق اڑاؤ میں جانتا تھا رات کو اس ٹائم اُدر جانا ٹھیک نہیں لیکن میں نے ہمت باندھ لیں میں نے اپنے بڑوں سے سن رکھا تھا اس پرانے گھر کے بارے میں یہ تقریبا پچھلے 85 سال سے بند ہے اور اس گھر میں جنات کا قبضہ ہے بہرحال ہم سب تیاریوں میں لگ گئے پر ہم  واپس کی طرف موڑے اور اپنے گھر کو چل دیے سب رات کو آٹھ بجے ہم سے اکٹھے ہوئے میں نے گھر سے بڑی مشکل سے جازت لی میں نے بتایا آج میں دوست کے ساتھ رہو گا ہم سب ہنسی مذاق کرتے رہے اور ٹائم گزرتا گیا ایک دوست نے سگریٹ نکالی اور سگریٹ جلائیبہرحال انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں اور وہ دوست آگیا جس نے گوشت لے کر آنا تھا اس کے ہاتھ میں دو بڑے شوپر موجود تھے ہم سب نے اس کا استقبال کیا اور ٹائم دیکھا وقت کا پتا نہ چلا اور اس وقت گیارہ بج رہے تھے اور ہم چل دیے سب راستے میں دو بار پھر سے انہوں نے ہنسنے والی باتیں چھیڑیں اور مذاق اڑایا بہرحال اس مقام پر پوچھتے پوچھتے آدھا گھنٹہ لگ گیا جیسی ہی ہم وہاں پہنچے ایک دوست نے آواز لگائی کوئی چڑیل ہے تو پیچھے سے ایک دوست نے آواز دی جی نہی سب جن ہیں دل ہی دل میں دعا کر رہا تھا یہ سب ڈرے اور اللہ نہ کرے کوئی حادثہ پیش آئے برحل کھانا پکانے کی تیاریاں شروع کردیںفروٹ یا ہمارے پاس پہلے سے موجود تھی ہم نے گوشت پکانا شروع کیا اور سب نے کام سنبھال لیا مجھے لگ رہا تھا شاید پانی کی آواز تھی ایک جگہ خاموش بیٹھا تھا اور سن رہا تھا اور خموشی میں پانی کی آواز بہت خوفناک لگ رہی تھی مجھے ایسے لگ رہا تھا جیسے ابھی کچھ ہونا ہے لیکابھی تک ایسا کچھ نہ ہوا ایک دوست کو بیجا گیا جاؤ اندر گھر سے سب سمان لے آؤ اندر گیا اور اندر جاتے ہی  زوردار چیخ ماری ہم سب ڈر گے اور ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے میں نے غصے میں آ کر بولا منع کررہا تھا تم لوگوں کو لیکن تمہیں سمجھ نہیں آ رہی تھی دیکھو کیا ہوا اب سنبھالو اس کو  ہمیں ایک اور آواز آئی چیخ کی ہم سب ہمت کرکے اصغر کی طرف بہاگے جو اس گھر میں گیا تھا جیسے ہی ہم نے دروازہ کھولا ہم نے دیکھا وہاں کوئی نہیں ہم سب ڈر گئے تھے اتنے میں ایک آواز آئی یارو مسالہ نہیں مل رہا ہم سب کی جان میں جان آئی کہ ہمارا دوست ہی تھا جو مذاق کر رہا تھا بہرحال ہم نے سارا سامان اٹھایا اور باہر کی طرف چل پڑےجب ہم سب باہر پہنچے یہ دیکھ کر حیران ھو گئے وہاں پر کوئی گوشت موجود نہ تھا ہم سب ڈر گے اور ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے پانی کی آواز ہم سب کے لیے ہوتی جا رہی تھی اب ہم سب ڈر رہے تھے اتنے میں ایک پتھر آیا اور ہمارے بالکل آگے آ کر گرا  اس کے بعد ہم سب نے سب کچھ وہیں چھوڑا  اور بھاگنا شروع کردیا ۔ تھوڑا دور جانے کے بعد میں نے آواز دی ڈر لگ رہا ہے سب کے حواس بے قابو تھے پھر میں نے ان سب کو روکا   اور بتایا کیسے میں نے اور میرے اس دوست نے ان سب کو ڈرایا جب تم سب چیخ کی آواز سن کر اندر گئے تو میں نے گوشت چھپا دیا اور جب ہم سب باہر آئے اندر سی آنے والے دوست نے پتھر مارا اور اس کے بعد بھی سب کچھ تمہارے سامنے ہیں سب مجھے گالیاں دینے لگے لیکن میں اور میرا دوست ہنس رہے تھے حیرت کی انتہاء تب ہوئی جب میں نے سب کو بولا واپس مان لے کر آتے ہیں لیکن سب نے انکار کردیا کوئی بھی واپس جانے کو تیار نہ تھا حقیقت میں میں بھی واپس جاکر سمان نہیں لینا چاہتا تھا اور ہم سب نے اسی میں بھلائی جانی صبح جاکر سامان اٹھا لیں گے اب بھی کبھی کبھار جب بیٹھتا ہوں تو سوچتا ہوں تو مجھے لگتا ہے وہ وہ آوازیں واقعی میں تھی یا میرا وہم تھا