حسرت

  • آج کے اس جدید دور میں نت نئے فیشن دیکھنے کو ملتے ہیں فیشن ایک رواج کی طرح ہے ایسا رواج جسے نوجوان طبقہ بڑے شوق سے اپناتا ہے وقت کے ساتھ ساتھ فیشن میں بھی تبدیلی آجاتی ہے ہم نے فیشن کو اپنی زندگی میں اس طرح شامل کرلیا جیسے فیشن کے بنا ہماری زندگی پھیکی پڑ جاتی ہے وقت کے ساتھ ساتھ نئے فیشن کو اپنانا ہمارا فرض بنتا جا رہا ہے گویا ہم پرانے وقت میں کہیں کھو نہ جائیں انسانی فطرت کا تقاضا ہے کہ اسے ہر چمکتی چیز پرکشش لگتی ہے ہمارے لئے اچھی ہو یا بری ہمارے اندر حسرت ہوتی ہے کہ ہم وہ چیز اپنائیں لیکن وہ کہتے ہیں نہ "ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی" انیسویں صدی کے فیشن میں نوجوان لڑکے وحید مراد جیسا بالوں کا اسٹائل اپناتے تھے اور لیڈی پینٹ پہنتے تھے وہ اتنی تنگ پینٹ ہوتی تھی کہ اس کو پہننے میں بھی بہت مشکل ہوتی لیکن کیا کریں پہننا تو تھا کیونکہ فیشن تھا اسی طرح خواتین بھی تنگ پانچوں والی شلواریں پہنتی تھی اس فیشن کے بعد کھلے بیل بوٹم کا فیشن آگیا اور پھر کھلی پینٹ اور کھلی کھلی شلواریں پہننا نوجوان طبقے کے لئے لازمی ہوگیا کیونکہ فیشن میں تبدیلی آگئی لیکن آج کے اس جدید دور میں نئے نئے فیشن اجاگر ہو رہے ہیں رنگ برنگے ملبوسات پہنے جاتے ہیں نوجوان طبقے کے لئے نئے نئے فیشن کا اپنانا خاص ہوگیا ہے نئے زمانے کے ساتھ چلنا ہے تو نیا فیشن تو اپنانا ہوگا جیسے وہ اس فیشن کو اپنائیں گے نہیں تو کسی پچھلی صدی کے ہو کے رہ جائیں گے نوجوان لڑکیوں نے تو فیشن کو سر پہ سوار کر لیا ہے لڑکیاں اپنے لباس اور ہیر سٹائل کا حد سے زیادہ خیال رکھ رہی ہیں کہ کہیں وہ آوٹ آف فیشن نہ لگے. آج کل تعلیمی اداروں خاص کر یونیورسٹیز میں فیشن بہت عام مانا جاتا ہے روز نئے نئے رنگ برنگےجوڑے پہن کر لڑکیاں یونیورسٹی آتی ہیں اس کے ساتھ ہیئر سٹائل اور میچنگ جو تی ہونا لازمی ہے لڑکیوں کی فطرت کا تقاضہ ہے کہ ان کے پاس روز ایک نیا لباس ہونا چاہیے تاکہ وہ منفرد اور حسین لگیں کچھ لڑکیاں شلوار قمیض،کوئی جینز ٹی شرٹ کوئی فراک پاجامہ پہنے ہوتی ہیں اس کے علاوہ لڑکیاں اپنے جوتے اپنے لباس اور قد کے مطابق خریدتی ہیں جن لڑکیوں کا قد چھوٹا ہوتا ہے وہ ہیل والی جوتی پہنتی ہیں اور جن کا قد لمبا ہوتا ہے وہ بغیر ہیل کے جوتا پسند کرتی ہیں ان سب کے ساتھ میک اپ لڑکیوں کے لئے بہت خاص ہے آج کل ہر لڑکی میک اپ کرنے میں ماہر ہے اور میک اپ کر کے اپنے آپ کو خوبصورت اور منفرد بنانے کا ہنر ہر لڑکی میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے لڑکیوں کے بولنے کا سٹائل بھی فیشن کے مطابق ہوتا ہے وہ اپنے بولنے کا انداز ایسا اپناتی ہیں کہ بولتے وقت وہ بری نہ لگیں اسی طرح نوجوان لڑکے بھی مختلف قسم کے ملبوسات میں نظر آتے ہیں کوئی جینز شرٹ کوئی شلوار قمیض اور کوئی سوٹ پہنے نظر آتا ہے ہیئر سٹائلز بھی مختلف ہوتے ہیں کسی نے سپاہکس بنائی ہوتی ہے اور کسی نے لمبے بالوں کی پونی کی ہوتی ہے لڑکے زیادہ تر فیشن ڈراموں اور فلموں سے سکتے ہیں اپنے پسندیدہ ہیرو کا سٹائل اپنانے کی کوشش کرتے ہیں کوئی تنگ پینٹ اورکوئ کھلی پینٹ پہنے ہوتا ہے کسی نے داڑھی رکھی ہوتی ہے اور کوئی داڑھی کے بنا دکھائی دیتا ہے غرض یہ کہ لڑکوں کی بھی پوری کوشش یہی ہوتی ہے کہ وہ ایسا فیشن اپنائیں جس میں وہ سب سے الگ اور منفرد دکھائی دیں نوجوان لڑکیوں میں سکارف کرنے کا رحجان بھی بہت بڑھتا جا رہا ہے لڑکیاں اپنے لباس کے رنگ کے ساتھ ملتا جلتا اسکارف پہنتی ہیں یہ بھی فیشن کا ایک حصہ بن گیا ہے اسی طرح مختلف اور جدید ڈیزائن کا عبایا پہننا بھی فیشن میں شامل ہو گیا فیشن کو ہماری زندگیوں میں خاص اہمیت مل گئی ہے جس کے بنا ہماری زندگی کے رنگ پھیکے پڑنے کا خدشہ لاحق ہوجاتا ہے لیکن ہماری زندگی میں جو چیز بھی شامل ہوتی ہے اس کے فائدے بھی ہوتے اور نقصانات بھی فیشن کو اپنانے کی خاطر نوجوان طبقہ اپنا وقت پڑھائی کرنے کے بجائے مختلف قسم کے برانڈ کی خریداری میں صرف کر دیتے ہیں وہ لوگ جو فیشن کی مہنگی چیزوں کو افورڈ نہیں کرسکتے احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں فیشن پرستی ہماری زہنوں میں سوار ہو کر رہ گئی ہے جس کے نقصانات کو ہم نظر انداز کردیتے ہیں اگر مذہب کے حوالے سے دیکھا جائے تو فیشن پرستی نے سنت رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو ھی ختم کر دیا مذہب اسلام میں عورت کے لئے تنگ اور چست لباس پہننا جائز نہیں عورت کا غیر محرم سے پردہ کرنا جائز ہے لیکن افسوس ہمارا معاشرہ مغربی تہذیب کو اپنانے میں مصروف ہے ہر عورت کے لیے فیشن لازمی ہو گیا ہے اور پردہ کرنا پرانی سوچ کے حامل ہو گیا لیکن اگر ہم اسلامی کلچر کو نہیں اپنائیں گے تو ہمارے مقدر میں بربادی اور پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں لباس کا اصل مقصد یہ ہوتا ہے کہ اپنے آپ کو دوسروں کی نظروں میں بے پردہ ہونے سے بچایا جائے لیکن اگر ہم اپنا لباس فیشن کے مطابق اور معاشرے کی ڈیمانڈ کے مطابق پہنیں گے تو قیامت کے روز وہ تمام حقائق سمجھ آجائیں گے جو دنیا کی محبت میں پڑھ کر سمجھ نہیں آتے ایسے تمام لباس جو ہم فیشن کے طور پر پہن تو لیتے ہیں لیکن وہ اتنے چست ہوتے ہیں کہ ان سے ہمارے جسم کے خدوخال بھی نمایاں نظر آتے ہیں یہ پہننا جائز نہیں ہے آج کل نوجوان طبقہ تنگ پینٹ پہننا فیشن سمجھتا ہے لیکن وہ یہ نہیں سوچتے کہ یہی فیشن ان کے لئے جہنم کی آگ کا باعث بنے گا اسلام میں لباس کی کوئی خاص شکل متعین نہیں کی گئی ہر ثقافت اور ماحول کے لحاظ سے صاف ستھرا اور اچھا لباس پہننا چاہیے لیکن اسلام میں لباس کی کچھ حدود مقرر کی گئی ہیں جن کو اپنانا ہم پر فرض ہے حضرت ابوبکرصدیق کا فرمان ہے "زندگی سادہ اور مختصر ہونی چاہیے ورنہ قیامت کے دن حساب میں بڑی پریشانی ہوگی" سوشل میڈیا کے ذریعے ہر طرح کے کے فیشن سے آگائی بہت آسان ہو چکا ہے نوجوان طبقہ سوشل میڈیا کے ذریعے ہر طرح کے فیشن اپنانے کا ہنر سیکھتا ہے جس میں مغربی طرز کا فیشن بہت توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے فیشن پرستی ہمارے معاشرے میں جڑ پکڑتی جارہی ہے یہ ایک ایسی لعنت ہے جس نے ہمارے معاشرے کا رحجان مغربی طرز زندگی کی طرف لگا دیا ہے ایسے معاشرے میں تباہی و بربادی جنم لیتی ہے اور جب کوئی بھی معاشرہ اپنے اصل سے ہٹ کر کسی دوسرے کی پیروی کرے گا تو تباہ و برباد ہو جائے گا سورج ہمیں روز یہی درس دیتا ہے کہ مغرب کی طرف جاؤ گے تو ڈوب جاؤ گے یعنی اگر ہم اپنی طرز زندگی مغربی فیشن اپنا کر گزاریں گے تو ہم نیست و نابود ہوجائیں گے