..دوست کون

  • دوست وہ ہے جو تمہیں غلط کاموں سے منع کرے اور نیکی کرنے میں ہے تمہاری مدد کرے۔دوست وہ ہیں جو تم میں غلطی ہو وہ تمہیں بتائے۔دوست وہ ہے جو تمہارے ہر خوشی اور غم میں تمہارے ساتھ کھڑے ہوں تمہارے ساتھ ہوں۔دوست وہ ہے جو خود بھی اچھا کام کرے اور آپ کو بھی بلایا اچھے کام کے لئے۔دوست وہ ہے جن کو اب دیکھ کر آپ کو اللہ تعالی کی یاد دلائے۔دوست وہ ہے جو تمہاری امانت میں خیانت نہ کریں۔دوست وہ ہے۔ جو تمہارے لئے ہر نماز میں دعا کرے۔دوست وہ ہے جو تمہاری ہر راز ہر بات کی حفاظت کرے۔دوست وہ ہے جو تمہارے ساتھ بغیر کوئی مطلب بغیر کوئی وجہ تمہارے ساتھ اٹھے بیٹھے گپ شپ لگائیں۔آج کل ہمارے معاشرے میں ہر کوئی دوست بنا رہا ہے۔ہر کسی کا کوئی نہ کوئی دوست ہوا ہوتا ہے۔کچھ سالوں پہلے لڑکا کا دوست لڑکا سے ہوا کرتا تھا۔ اور لڑکیوں آپس میں سہیلیاں ہوا کرتی تھی۔جن کے ماں باپ بھی ایک دوسرے کو جانتے تھے۔اپنے بچوں کا خبر لیتے تھے کہ میرا بچہ کیا کر رہا ہے۔اور آج اس دور میں شرم اس حد تک ختم ہوچکا ہے۔کہ لڑکی اور لڑکا اپنے آپ کو دوست سمجھتے ہے۔اس طرح کسی نے بوائے فرینڈ بنایا ہے اور کسی نے گرل فرینڈ بنائی ہیں۔پہلی بات تو یہ ہے کہ ہمارے دین اسلام میں عورت اور مرد کی دوستی حرام ہے اور اس طرح دنیا میں ایسی بھی مخلص لوگ موجود ہیں۔جو واقعی سگی بہن اور بھائی کا رشتہ نبھانہ سمجھتے ہیں۔چلو میں بھی لے کے اس طرح دوستی صحیح ہے کوئی ہے جو مجھے بتائیں کہ اس کا اختتام کیا ہوگا۔میرے خیال سے یہ آپ لوگ یقینا سمجھ گئے ہونگے۔کہتے ہیں نہ کہ عقل مند کے لئے اشارہ یصرف کافی ہوتا ہے۔یاد رہے کہ دوستی کے لیے کوئی ایک رشتہ خاص نہیں ہے۔دوست ہماری ماں بھی ہو سکتی ہیں ہمارا باپ بھی ہو سکتا ہے ہمارا بھائی بھی بہن بھی ہو سکتا ہے اس طرح  چاچی مامی خالہ پوپی اس طرح شوہر، وغیرہ وغیرہ اس سے پہلے جو بات ہے میں نے کہی ہے کیا آپ لوگوں کو لگتا ہے کہ آج ہمارے دوستوں میں ان میں سے کوئی ایک خوبی نظر آتی ہے اس سوال کا جواب آپ لوگ اپنے آپ سے پوچھو۔میرے خیال سے نہیں ہرگز بالکل نہیں دیکھتا ہوگا۔یہ جو آجکل کی دوستی ہے یہ صرف اور صرف گناہ کی دعوت دے رہے ہیں۔اور ہم آج تک یہی شکایت کرتے رہتے ہیں کہ ہمیں کوئی اچھا دوست نہیں ملا ہے سب دھوکے باز ہے۔توہم کیوں خود اچھے نہ بنے جب اہم خود اچھے نہ ہوں تو دوسروں سے کیا گلہ شکوہ۔میرے خیال کے مطابق ہر چیز جو بھی چیز اپ کرتے ہو اس کو خود سے شروع کرو یقین مانو اس کا نتیجہ بہت اچھا نکلے گا۔ہم لوگ تو تنقید کرتے ہیں دوسروں پر اس سے ہمیں کچھ نہیں ملتا ہمیں اپنے آپ کو اچھا بنانا ہوگا اگر دل کے آنکھوں سے دیکھا جائے تو لگتا ہے دوستوں وہ ہی ہے جو ہمارے آخرت کی امتحان ہے اس میں ہماری مدد کریں۔کیونکہ کامیابی تو وہی ہے۔اس کے علاوہ سب کچھ تو فضول ہے۔میں اگر اپنے دوست کا کہوں آپ لوگوں کے ساتھ میں کہتا ہوں کہ میں بہت خوش قسمت انسان ہوں کہ مجھے بہت اچھا اور نیک دوست ملا ہے جب بھی میں خود کلاس میں ہوتا ہوں۔اور نماز کا ٹائم ہو چکا ہوتا ہے۔وہ خود پہلے ٹائم دیکھتا ہے کہ جماعت کا وقت کیا ہے۔کیونکہ وہ میرے ساتھ کلاس میں بھی ہوتا ہے ۔زیادہ تر ہم ساتھ بیٹھتے ہیں وہ پھر مجھے کہتے ہیں کہ چلو نماز پڑھنے چلتے ہیں مسجد۔ہاں اگر کلاس میں ہم ایک دوسری سے ذرا فاصلے پر بیٹھے ہو تو پھر وہ کلاس سے باہر جاکر مجھے میسج کرتا ہے۔کے او میں مسجد میں ہوں نماز پڑھنے اب بھی آجاؤ۔کہتے ہیں جب آپ زندہ ہو آپ پر کوئی مصیبت آجائے اور آپ میرا مطلب ہے کہ کوئی آگ لگی ہو کہیں پہ اور آپ اس میں جل رہے ہو کوئی دور سے آ جائے آپ کو بچا لے۔اور آپ اس کا بہت شکریہ ادا کرو گے ۔اور آپ اس کا احسان مند ہوں گے آپ اس سے بہت خوش ہوں گے۔لیکن یہ تو دنیا کی ہلکی پھلکی سی آگ تھی۔جہنم کی آگ کے مقابلے میں یہ تو کچھ بھی نہیں ہے۔وہ دنیا کے آگ سے ستر گناہ زیادہ ہے۔آپ لوگ خود سوچو کہ کیا آپ لوگ اس کو برداشت کرو گے ۔وہ آپ تو برداشت ہو ہی نہیں سکتا۔آپ کا کوئی بھی دوست جو بھی دوست آپ کو گناہوں سے بچاتا ہے اچھے کاموں کی طرف بلاتا ہے چوری ڈکیتی سے آپ کو منع کرتا ہے وہی آپ کا ایک سچا اچھا دوست ہے جو آپکو جہنم کی آگ سے بچائے گا آپ کو تو اس دوست کا احسان مند ہونا چاہیے جو آپ کو نیک کیا کرنے میں آپ کی مدد کر رہا ہے۔بس اللہ ہمیں جہنم کی آگ سے بچائے۔
    اللہ تعالی ہم سب لوگوں کو حقیقی معنوں میں دوست بنانے کی توفیق دے۔
    آمین