نا مکمل سفر 

  • میں بہت پریشان ہو گیا تھا اچانک مجھے دوستی کی کال آئی میں نے اس کے ساتھ بہت سارے باتیں کی فون پر اس کو میں نے یہ بھی کہا کہ یار بہت بورنگ فیل کر رہا ہوں. اور میں نے کہہ دیا کہ دل چاہتے کہ کہیں گھومنے کے لیے چلے جاؤ۔اچانک مجھے دوست نے کہا کہ میں نے اس لئے آپ کو فون کیا ہے میں نے کچھ پلان کیا ہے کہ ہم نے آؤٹنگ کے جانا ہے دس دن کے لئے میں بہت خوش ہو گیا تھا. کہنے لگا پھر میں آپ کو بتاؤں گا دو دن پہلے پھر آپ وہاں اپنے شہر سے آجاؤ اسلام آباد میں نے کہا چلو یہ تو بہت خوشی کی بات ہے انشاللہ.... پھر کچھ دنوں کے بعد میں بازار میں تھا۔ اپنے استاد کے ساتھ آفس میں بیٹھا ہوا تھا گپ شپ لگا رہا تھا اچانک دوست کی کال آئی کہ آپ نے جمعہ  کو آنا ہے چلو ٹھیک ہے۔ میں بہت خوش تھا۔استاد سے میں نے پھر جلدی میں اجازت لیاستاد کو بھی میں نے بتادیا کہ میں نے کہیں جان ہے اس طرح وہ بہت خوش ہو گئے چلو یہ تو اچھی بات ہے۔میں وہاں سے ایک گھر چلا گیا پھر گھر نے بتادیا کہ میں نے اس طرح دوست کی طرف جانے میں نے آؤٹنگ کے لیے باہر دس دن کے لیے گھر والوں نے اجازت دی کہ چلو چلے جاؤ انجوائے کرو۔ جمعہ کے دن صبح دس بجے میں گھر سے نکلا۔جمعہ کا نماز میں نے راستے میں پڑھ لیا اسلام آباد سے دوست کے فون بار بار آ رہی تھی کب تک پہنچ جاؤ گے۔میں نے کہہ دیا تقریبا 2 بجے تک پہنچ جاؤں گا وہ بہت بے صبر ہو گیا تھا ملنے کے لیے کی کے ہم دو مہینوں کے بعد ملنے والے تھے۔جب میں اسلام آباد پہنچا تو دوست کو فون کیا کہ میں یہاں پر کھڑا ہوں راستے کا بتا دیا پھر وہ اپنے گھر سے موٹر سائیکل پر آیا۔پھر میں دوست کے ساتھ دوست کے گھر گیا وہاں ہم نے بہت خوب گپ شپ لگائی ساتھ ہم نے اتوار کو جانا تھا کشمیر وغیرہ جانا تھا۔دوست نے بہت خیال رکھا میرا اس نے خود کوکنگ کی۔بہت زبردست بریانی بنائی تھی اس میں کڑائی وغیرہ بہت زبردست۔اچانک ہماری دوسری دوست نے فون کیا کہ گاڑی جیتے جس میں ہم نے جانا تھا وہ خراب ہو گیا ہے اب ہم نہیں جاسکتے تو مجھے بہت عجیب سا لگا کہ میں گھر سے آیا ہوں میں نے گھر میں بتائیے کہ میں نے یہاں وہاں جانا ہے اب یہاں سے میں واپس گھر کیسے چلا جاؤں۔یہ ہو گئے اس کے ساتھ پھر دوسرے دن دوست کو گھر والوں نے فون کیا کہ ہم نے کل آنا ہے وہاں پر کچھ ضروری کام ہے تو یہ دوسری بات ہوئی اس طرح میں دوست کے گھر سے پہلے ایک رات کے لیے باہر ہوٹل گیا تھا۔وہ ہوٹل کی رات ابھی بھی مجھے یاد ہے جب ہم نے ہوٹل کے ایک کے روم بک کیمیں نے سوچا کہ چلو ایک رات ہے گزر جائے گا مجھے کیا پتہ تھا کہ اس روم میں نیٹ ورک کام نہیں کرے گا میں نیٹ ہیوز نہیں کرسکتا۔دوست واپس گھر چلا گیا اور میں ٹینشن میں ہو گیا کے اب تو گھر والی فون کریں گے اور میرا موبائل بند ہو گا تو کیا کروں گا اور دوست بھی فون کرے گا کہ کیسے ہوںرات کو میں نے دوست کو فون کیا باہر چلا گیا تھا میں اس وقت کہ یہاں پر نیٹ ورک کام نہیں کررہا آپ پریشان نہ ہوں میں ٹھیک ٹھاک ہوں۔میں نے ذرا سا کنجوسی کی تھی اس دن میں نے سوچا ایک رات ہے گزر جائے گا یہ سستا ہوٹل ٹھیک ہے یہ ایک دن کی 600 روپے لے رہا تھا اس ہوٹل کے سامنے دوسرے ہوٹل تھا وہ بار سو لے رہا تھا۔میں نے سوچا یار چلو ایک رات ہے یہ 600 ولا ٹھیک ہےرات کے بارہ بجے کے بعد روم میں اچانک کیڑے نکلے میں اتنا پریشان ہو گیا تھا کہ یار یہ رات کیسے گزرے گا میں صبح تک روم میں اکیلے بیٹھ کر کبھی میوزک سننا تھا کبھی ریڈیو لگا کے وہ سن رہا تھا بس یوں کے رات گزر گئی۔اللہ کا میں نے بہت شکریہ ادا کیا کہ شکر ہے کہ یہ رات گزر گئے پر تقریبا صبح چھ بجے میں ہوٹل سے نکلا باہر ایک طرف جا رات کے دوسرے طرف دوست کے انتظار میں تھا اس کو فون بھی نہیں کر سکتا تھا کیونکہ فیملی والے تھے ان کے ساتھ تو اس طرح ان کے گھر  والے دس بجے چلے گئے واپس گاؤں کی طرف۔دوست پر دس بجے میری طرف آیا بائیک پر اور اس کے ساتھ میں ان کے گھر چلا گیا یہ ساری باتوں کو میں نے بتا دی اس نے بہت افسوس سے مجھے کہا یار سوری خفا نہ ہو میں نے کہا کوئی بات نہیں یہ تو ایک یادگار ہوگا ہمارے لیے اس سفر کا ۔اس طرح دو دن پہلے میں نے اسکے گھر گزارے تھے پھر میں دوست کے ساتھ بیٹھ کر اس کو بتا رہا تھا کہ میں گھر جاؤں گا جب واپس تو گھر والے مجھ سے پوچھیں گے کہاں گئے تھے کیا کیا تصویریں دیکھ آؤ میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے میں کیا کروں دوست۔ پھر میں نے ایک چھوٹی سی سٹوری بنالیں اپنے گھر والوں کے لئے ہمیں جب گھر جاؤں گا تو یہ بتاؤں گا کہ میں کشمیر گیا تھا تو تین دن میں نے وہاں کشمیر میں گزاری دوست کے گھر کوئی کے دوست کشمیر سے تعلق رکھتا تھا اور میں باہر پر نہیں گیا کیونکہ میں دوست کے ساتھ بہت خوشگوار ماحول بہت اچھا تھا وہاں کا موسم بھی بہت اچھا تھا۔ہم لوگوں آگے جانے والی تھے کے دوست کی ماں کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اچانک وہاں سے ہم پھر اسلام آباد واپس آئے۔میں نے کبھی بھی اپنے گھر والوں سے جھوٹ نہیں بولی۔یہ جو میں نے مجبوری میں بولی کیونکہ اگر میں یہ نہ بولتا ہوں تو سارے گھر والے مجھ پر ہنستے دیتے سارے مذاق اڑا رہے تھے پھر میں نے خود کو بچانے کے لیے جھوٹ پر سب کے سامنے بولے اس سٹوری کو میں نے رٹا کیا تھا کہ کہیں یہ نہ ہو کہ ایک کے سامنے کچھ اور بولو دوسری قسم میں کچھ اور میں نے اس کو زبانی یاد کیا تھا کہ ایسے ہی بولوں گا سب کے سامنے ایک ہی یہ اسٹوری پیش کروں گا بس اللہ خوش رکھے میرے دوستوں کو یہی کچھ واقع ہوتے ہیں جو انسان کو پھر زندگی بھر یاد آتے ہیں یہ میرے ایک نا مکمل سفر تھا جو مکمل نہیں ہوسکا۔لیکن پھر بھی میں نے بہت انجوائے کیا اپنے دوست کے ساتھ اس نے میرے لئے بہت اچھے اچھے کھانے بنانا ابھی بھی وہ تھا یاد ہے مجھے میرے دوست کو ہمیشہ اللہ تعالی خوش اور لمبی عمر عطا فرمائے میرے ساتھ۔۔
     
     
     
     
0 comments