میرا میٹرو کا وہ سفر

  • ایک دن میں میٹرو میں سفر کر رہا تھا میری نظر جب آگے پڑھیں ایک عورت کے اوپر. جو ایک بائیں طرف کے سیٹ پر بیٹھی ہوئی تھی اور اس کا ایک چھوٹا بچہ بھی تھا جو کہ اپنی ماں کے ساتھ کے سیٹ پر بیٹھا  تھا۔ اس عورت کو دیکھ کر میں حیران رہ گیا تھا۔ اس عورت کے ہاتھ میں کتاب تھا وہ عورت کتاب پڑھ رہی تھی حیرانگی کی بات تو یہ ہے کہ کہ اس کا جو بچہ تھا اس کے ہاتھ میں بھی کہتا تھا وہ بھی کتاب پڑھ رہا تھا اس طرح میں حیران رہ گیا. کہ میں یہ کیا دیکھ رہا ہوں ایک عجیب طرح کی سچویشن تھی۔ اس طرح دو تین منٹ کے بعد میرے پاس میں ایک انتہائی شریف آدمی کھڑا تھا شاید اس کو بھی میری طرح سوچ آئی ہو کہ عورت اور بچہ دونوں کے ہاتھ میں کتاب اور پڑھ بھی رہے ہیں. یہ کیسے ہوسکتا ہے. تو اس شریف آدمی نے یہ کیا اس عورت کے پاس چلا گیا اس عورت کو کہنے لگا کہ بہن جی آپ خود بھی کتاب پڑھ رہی ہوں اور تمہارا بچہ بھی کتاب پڑھ رہا ہے میں حیران ہوں یہ تو ٹیکنالوجی کا دور ہے اس دور میں بچوں کو تو سمارٹ فون کی ضرورت ہوتی ہے بچوں کے پاس جب موبائل نہیں ہوتے تو وہ شور مچاتے ہیں اور یہ بچہ اس کے ہاتھ میں کتاب ہے آپ نے یہ کیسے دیا ہے........؟ جبکہ آج کل کے بچوں کو تو سمارٹ فون کی بہت ضرورت ہوتی ہے

     اس کے بنا تو وہ رہ نہیں سکتے ہیں..تو جب اس عورت نے جواب دیا اس شریف آدمی کو. اور جب میں نے جواب سنا اور اس طرح جواب سننے کے بعد میں مزید سوچ میں پڑ گیا. کہ بچے ہمارے کہاں سنتے  ہیں یہ تو ہمیں نقل کرتے ہیں جو ہم کرتے ہیں وہی یہ بھی کرتے ہیں چاہے وہ اچھا کام ہو یا برا کام  یہ تو ہم سے سکتے ہیں اس میں بچوں کی کوئی غلطی نہیں کہ وہ سمارٹ فون کے لئے روتے رہے ہیں غلطی تو ساری کی ساری ہماری ہے ان کے سامنے ہم لوگ جو بھی کرتے ہیں وہی سب کچھ ہم پیر نقل کرتے ہیں اگر ہم بچوں کے سامنے موبائل استعمال کرتے ہیں 24گھنٹے تو اس طرح وہ بھی موبائل پر مانگیں گے ہم سے وہ بھی موبائل کے خواہش رکھتے ہیں کہ ان کے پاس بھی موبائل ہو بیچارے بچے تو ان کو کیا پتا کہ موبائل کیا چیز ہے یہ تو ہم لوگ ہیں انہیں سکھا رہے ہیں۔یہی وجہ ہے

     کہ آج کل بچے سب ٹیکنالوجی کے دیوانے بن گئے ہیں 24گھنٹے موبائل ہاتھ میں پکڑے ہوئے ہیں۔میں سب والدین سے درخواست کرنا چاہتا ہوں جتنی بھی مائیں ہیں یا باب ان سب کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے سامنے ایسی چیزیں نہ پیش کریں کہ وہ کل کو اس کا مستقبل خراب ہو جتنا ہو سکے اپنی بچوں کے سامنے ایک پوزیٹیو انداز میں پیش آئے اپنے بچوں کے سامنے کوئی لڑائی جھگڑا وغیرہ اس طرح کچھ نہ کرے کیونکہ یہی بچے پر بڑے ہوکر یہی حرکتیں کریں گے پھر۔اپنی بچوں کا خاص خیال رکھیں ان کو ہمیشہ برے کاموں سے منع کرے ان کو ایک سیدھی راہ پر چلنے کی ہدایت دیا کرو اپنے بچوں کی صحیح تربیت کیا کرو ان کو یہ سمجھاؤں کہ بڑوں کی عزت کرو کے کل کو آپ کا نام روشن ہو اپنی بچے کی وجہ سے اپنے علاقے میں بلکہ پورے ملک میں اللہ تعالی ہمیں توفیق نصیب کرے ہر اچھے کام کرنے کی اللہ ہم سب کے ماں باپ کو زندہ سلامت رکھے اللہ تعالی ہم سب کے والدین کو ہمیشہ خوش ہو تندرست رکھے آمین

0 comments