اگر لڑکیوں کو گھر والوں کی حمایت بھی حاصل ہو تو وہ کچھ بھی کر س

  •  ملک کے پسماندہ ترین علاقے کی لڑکی نے علاقے کا نام روشن کر دیا، سی ایس ایس کا امتحان پاس کرنے والی شازیہ اسحاق چترال کی پہلی خاتون پولیس آفیسر بن گئی۔ تفصیلات کے مطابق شازیہ اسحاق مقابلے کا امتحان سینٹرل سپیرئیر سروسز(سی ایس ایس) میں کامیابی حاصل کرکے خیبر پختونخواہ کے ضلع چترال کی پہلی خاتون پولیس آفیسر بن گئی ہیں۔

     

    اپر چترال کے چھوٹے سے گاؤں میں پڑھانے والی استانی شازیہ اسحاق سنٹرل سپیریئر سروس (سی ایس ایس) برائے سال 2020 -2021 کے امتحان میں کامیاب ہونے کے بعد پولیس سروس آف پاکستان گروپ کا حصہ بن گئیں۔شازیہ اسحاق ملاکنڈ ڈویژن کی تاریخ میں پہلی خاتون ہیں جو مقابلے کا سب سے بڑا امتحان پاس کرکے اس گروپ کا حصہ بن گئی ہیں۔

     

     
     
     
     

    شازیہ اسحاق اپر چترال کی گاؤں جینالی کوچ سے تعلق رکھتی ہیں۔

     

    انہوں نے تعلیمی سفر کا آغاز مقامی سکول سے کیا اور بعد میں کالج کی تعلیم کے لئے پشاور اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور بیجلرز کی ڈگری حاصل کی۔شازیہ اسحاق کے مطابق وہ گزشتہ دو سالوں سے اپرچترال کے سکول میں پڑھاتی تھیں۔ ان کی ہمیشہ سے خواہش تھی کہ وہ کمیشن کے امتحان پاس کرکے پولیس فورس جوائن کریں۔شازیہ اسحاق نے ہم نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اب اللہ تعالی نے ان کو موقع دیا ہے، انشاء اللہ وہ پولیس کے محکمہ میں جاکر عوام کی خدمت کریں گی اور خصوصا معاشرے کی کمزور خواتین کے لیے وہ ایک مضبوط سہارا بنیں گی۔

     

    شاذیہ اسحاق نے کہا کہ خواتین اگر ہمت اور محنت کریں تو دنیا کا کوئی کام بھی ان کے لیے ناممکن نہیں ہوتا۔ لگن سچی ہو تو ہم اپنے کیرئیر کا انتخاب خود کرسکتے ہیں۔پاکستان میں سی ایس ایس کے امتحان میں کامیابی حاصل کرنا اور پھر اس میں اہم شعبہ جات میں منتخب ہونا کئی طلبا اور طالبات کا خواب ہوتا ہے۔شازیہ نے بھی یہی خواب دیکھا اور اس خواب کی تعبیر کے لیے جدوجہد شروع کر دی۔

     

    اس راستے میں رکاوٹیں اور مشکلات بھی سامنے آئیں لیکن انھوں نے اس کا مقابلہ کیا۔ شازیہ اسحاق نے بتایا کہ جب وہ ان امتحان کی تیاری کر رہی تھیں تو بعض اوقات ان کے سننے میں ایسا آتا تھا کہ ’یہ تو بچی ہے، یہ کیا کر لے گی‘مگر انھوں نے ان باتوں کو رد کیا اور صرف اپنا جنون سامنے رکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ بنیادی بات یہ ہے کہ ’کسی بھی لڑکی کو گھر والوں کی کتنی حمایت حاصل ہے کہ وہ اپنے لیے کامیابیاں سمیٹ سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ انھیں مکمل حمایت حاصل تھی اور انھوں نے اب یہ ثابت بھی کر دیا ہے۔‘خیال رہے کہ چترال سے تعلق رکھنے والی تین خواتین پہلے ہی سی ایس ایس کرکے پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس گروپ اور ان لینڈ ریونیو میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔