موسمیاتی تبدیلی کےاثرات

  • موسمیاتی تبدیلی کے انسانی زندگی پر اثرات :۔ 
                                             اکثر لوگ موسم اور موسمیاتی تبدیلی کے فرق میں الجھ جاتے ہیں۔ موسمی تبدیلی اصل میں کسی بھی علاقے کے موسم میں کم وقت کیلئے ہونے والی تبدیلی ہے ۔ اس کے بر عکس موسمیاتی تبدیلی کسی بھی علاقے کے موسم میں ایک مخصوص وقت کے بعد بدلاؤ کو کہا جاتا ہے ، یہ ایک طویل مدت کیلئے ہوتی ہے ۔ 
    ماہرین موسمیاتی تبدیلی میں قدرت کا کم اور انسان کا کردار زیادہ بتاتے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی دنیا میں شروع سے ہی ہوتی آرہی ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اب اس کی رفتار تیز ہو گئی ہے جو کہ بہت فکر کی بات ہے ۔ انسان نے جب سے صنعت میں مہارت حاصل کرنا شروع کی ہے تب سے گرین ہاؤس گیس کی مقدار ماحول میں زیادہ ہو گئی ہے جوکہ موسمی تبدیلی کا باعث بن رہی ہے ۔ اسی طرح جنگلات کا کٹاؤ بھی موسمی تبدیلی کا بہت بڑا عنصر ہے ۔ 
    ہمیں موسمیاتی تبدیلی کا احساس مندرجہ ذیل باتوں سے ہو رہا ہے ۔

    • دنیا کا درجہ حرارت دن بادن گرین گیس سے بڑھررہا ہے کیونکہ یہ حرارت کو زیادہ جذب کر رہی ہے
    • دنیا میں خشک سالی کے دورانیہ میں اضافہ ہو رہاہے ۔ جس کے نتائج اکثر ممالک برداشت کر رہے ہیں ۔
    • سمندری طوفانوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے ۔
    • گلیشئر بہت تیزی سے پگھل رہے ہیں ۔ 

    سمندرکی سطح میں زیادتی واقع ہو رہی ہے جو کہ سمندری جانداروں اور ساحلی پٹی پر بسنے والے لوگوں کیلئے نقصان دہ ہے ۔ 
    ان موسمیاتی تبدیلیوں کے نتائج پوری دنیاکو جھیلنے پڑ رہے ہیں ۔علاقائی اعتبار سے مندرجہ زیل اثرات مرتب ہو رہیں ہیں۔

    • امریکہ میں پہاڑوں پر برف کی مقدار کم ہو رہی ہے۔ شہروں میں گرمی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پانی کی مقدار میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔
    • یورپ میں سیلابوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ساہلی پٹی پر پانی کی مقدار میں اضافہ ہو رہا ہے اور زراعت میں بھی کمی واقع ہو رہی ہے۔
    • افریقہ میں 2020 ء تک 75سے 250 ملین افراد پانی سے محروم ہو جا ئیں گے۔ زراعت میں 50 فیصد تک کمی واقع ہو جائے گی۔
    • ایشیا میں 2050 تک پانی کی فراہمی 50 فیصد تک کم ہو جائے گی۔ ساحلی پٹی پر طوفانوں کی تعداد میں اضافہ ہو جائے گا۔ اور اس سے بہت سی بیماریاں جنم لیں گی۔
      ان موسمیاتی تبدیلیوں پر اب بھی ہم قابو پا سکتے ہیں اب بھی وقت ہمارے ہاتھوں سے نہیں نکلا۔ اگر ہم سب مل کر اس مسلے پر توجہ دیں اور ہر فرد اپنے حصے کا کام فرض سمجھ کر کرے تو اس پر قابو پانا کوئی مشکل نہیں ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک 2015 میں سر جوڑ کر بیٹھے اور پیرس میں ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے لیکن امریکا کی موجودہ حکومت اُس سے دستبردار ہوگئی ہے جس کے بعد عالمی سطح پر نمودار ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کا معاملہ کھٹائی میں پڑا گیا ہے۔ لیکن اب دوبارے اِس سلسلے میں اقوامِ متحدہ کی جانب سے پیش رفت ہوئی ہے اور ایک اور عالمی معاہدے کی راہ ہموار ہوگئی ہے جسے حکومتوں کو اولین ترجیج بنانا ہوگا۔ خکومتیں تو حکومتیں لیکن اب اِس سنگین ہوتے بحران کے بارے میں آگاہی اور سدباب کے لیے انفرادی طور پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔

     

    • محمد اسامہ ملک
      سی ایم ایس نمبر 25583:

     

     

0 comments