نماز اور زکوۃ

  • نماز اور زکوۃ

    خدا کا شکر ہے کہ ہم مسلمان ہیں اور ہمارا ملک پاکستان بھی ایک اسلامی ملک ہے۔  یہاں پر ہم آزادی سے زندگی گزار سکتے ہیں ہر شہری کو اس کی ایک شناخت حاصل ہے۔  ہم نے دیکھا ہے کہ  بہت سے اسلامی ممالک ہیں جہاں پر ان کی شناخت سے محروم کر دیا جاتا ہے۔ لیکن خدا کا شکر ہے کہ پاکستان جس کا آئین بھی اسلام کے مطابق ہے اور وہ اسلام کو فالو کرتا ہے ہمیں بہت سے طور طریقے  سیکھاتا ہے۔ خدا ایک ہے اس لیے خدا کہ علاوہ کسی سے مدد نہیں مانگنی چاہیے۔ خدا پوری کائنات کا مالک ہے ہمارا خدا کبھی بھی یہ نہیں چاہتا کہ کسی انسان کے ساتھ کوئی زیادتی ہو یا اس کا حق مارا جائے۔ اس لئے خدا نے نماز کے ساتھ ساتھ زکوۃ دینے کا بھی حکم دیا ہے۔ یہ دو پہلو اسلام کے اہم ہیں قرآن پاک میں بھی دیکھا جائے کہ ہر جگہ پر اللہّٰ پاک نے انسان کو نماز قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔ لیکن حقوق اللہّٰ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کا بھی خاص خیال رکھا ہے۔ یعنی نماز کے ساتھ ساتھ ہمیں زکات ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے جیساکہ آیا  ہے قرآن پاک میں ( نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو )۔ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اس لیے ہم سب کو اسلام کے مطابق زندگی گزارنی چاہیے۔ نماز دل کی ٹھنڈک ہے نماز سے انسان کو سکون ملتا ہے۔ نماز ہی وہ واحد راستہ ہے جس کی وجہ سے ہم خدا سے بات کر سکتے ہیں اُس  سے مانگ سکتے ہیں۔ خدا پاک فرماتے ہیں کہ مجھ سے مانگو میں عطا کروں گا۔ خدا مانگنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ اس لیے خدا نے قرآن پاک میں بھی پابندی کا حکم دیا ہے۔ جتنے بھی نبی اور پیغمبر اس دنیا میں آئے ہیں اُنہوں نے نماز کا پابندی سے ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ ہمارے ملک میں فساد ہے اور لوگوں کے دلوں میں سکون نہیں نہ ہی کاروبار میں کوئی برکت ہے وہ اس لیے کہ لوگ نماز کو وقت پر ادا نہیں کرتے جس کی وجہ سے خدا ناراض ہو کر لوگوں سے اُن کی خوشی چھین لیتا ہے۔پاکستان کی بات کی جائے کیونکہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے رمضان کے علاوہ مساجد خالی ملتی ہیں صرف رمضان المبارک میں ہی لوگ نماز پڑھنے کے لئے آتے ہیں پھر یہی لوگ ہیں جو خدا سے گلہ کرتے ہیں شکوہ کرتے ہیں کہ لوگوں کے پاس نہ کوئی کام ہے نہ کوئی خوشی ہے یہی لوگ ہیں جو تنگدستی کا گلہ خدا سے کرتے ہیں اور یہی لوگ ہیں جن کی زندگی میں سکون نہیں ہے۔ کوئی شخص نماز نہیں پڑھے گا تو اس کی زندگی میں سکون کہاں  سے آئے گا خدا پاک فرماتے ہیں کہ میں اس سے خوشی چھین لیتا ہوں میں اس سے اس کی خوشی اس لئے چھین لیتا ہوں کیونکہ وہ نماز ادا نہیں کرتا وہ میرا حکم نہیں مانتا اور خدا کا حکم ہے کہ نماز کو ادا کرو نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا خدا اس شخص کو بہت پسند کرتا ہے جو نماز کو وقت پر ادا کرتا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے کیونکہ نماز پڑھنے سے دل کا سکون ملتا ہے دل کو سکون ملتا ہے انسان نیک راستے پر آتا ہے اور یہی وجہ ہے جس سے لوگوں کی زندگی خو شی سے گزرتی ہے لوگوں کی زندگی میں لوگوں کے کاروبار میں برکت آتی ہے اور وہی لوگ خوشی ہے زندگی بسر کرتے ہیں اس لئے ہم لوگوں کو نماز بھی ادا کرنی چاہیے کیونکہ یہ حقوق اللہّٰ کے حقوق میں سے ہے اور یہ سب مسلمانوں پر فرض ہے کہ نماز کو ادا کیا جائے اور وقت پر ادا کیا جائے۔ مسلمان مرد کے لیے مسجد میں جانا ضروری ہے آپ صلی اللہ وسلم نے فرمایا میرا دل کرتا ہے اس کا گھر جلا دیا جائے جو گھر میں نماز پڑھتا ہے اس لیے مرد کو چاہیئے کہ اوپر نماز ادا کرنے کے لیے مساجد میں جائے۔

     

    خدا نے زکوۃ دینے کا بھی حکم دیا ہے جو لوگ زکوۃ ادا کرسکتے ہیں ان کو ان پر فرض ہے کہ وہ زکوۃ ادا کریں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ دنیا میں بہت سے لوگ مسلمان ہیں لیکن غریب ہیں کیونکہ دوسرے مسلمان بھائی ان کی مدد نہیں کرتے زکوۃ نہیں دیتے  اس کی وجہ سے ان کے م کی میں برکت نہیں رہتی اور ان کا مال ختم ہوجاتا ہے کیونکہ خدا فرماتے ہیں کہ  میں زکوۃ ادا کرنے والوں کو پسند کرتا ہوں۔ انسان کو غربت اس قدر مجبور کرتی ہے کہ انسان بھیک مانگنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ بھیک خدا کو پسند نہیں لیکن وہ غریب لوگ یہ گناہ اُن مسلمان بھائیوں کی وجہ سے اپنے سر لیتے ہیں جو زکوۃ   نہیں دیتے۔ اس لیے خدا نے زکوة بھی لازم قرار دی ہے کہ شکوة دی جائے۔ مایوس کن بات ہے کہ اس سلسلے میں حکومت پاکستان بھی کچھ نہیں کرتی جو کہ افسوس ناک بات ہے۔ اس کے لیے حکومت کو حکمت عملی بنانا ہوگی۔  جس کی وجہ سے ملک میں غربت کا حاتمہ ہوسکے اور ملک کا ہر شخص خوشی سے زندگی گزار سکے۔ پاکستان میں غربت دن بدن بڑھ رہی ہیں دیکھا جائے تو بہت سے بچے ہیں جو کوڑاکرکٹ جمع کرتے ہیں فیکٹریوں میں کام کرتے ہیں وہ پڑھ نہیں سکتے وجہ صرف یہ ہے کہ ان کے والدین تک زکوة نہیں جاتی۔ زکوة کا ادارہ بنایا گیا ہے جو کام ٹھیک سے کام نہیں کررہا ہم لوگوں کو چاہیے کہ ہماری حکومت اس پر کام کریں ہم لوگوں کا مطالبہ ہے حکومت سے کہ وہ اس پر کام کریں اور اس ادارے کو ٹھیک سے چلائیں یا اس پر وہ لوگ لا کر مسلط کریں جو اس کے قابل ہیں کیونکہ قرآن پاک میں اور ہمارے اسلام میں یہ بات بھی آتی ہے کہ ڈرو اُس دن سے جس دن تمہارے اوپر  وہ لوگ حکومت کریں گے جو کہ اس کے قابل نہ ہوں گے ۔تو ہم سب کو حکومت سے گزارش کرنی چاہیے کہ اس پر کام کیا جائے تاکہ ہمارا اسلام کے مطابق زندگی گزارنے کا مقصد بھی پورا ہوسکے اور ملک میں پاکستان سے غربت کا خاتمہ ہو سکے۔ شکریہ

0 comments