پاکستان میں اردو کی اہمیت

  •  

    پاکستان میں جہاں اسلامی نظام کا نفاز اہمیت کا حامل ہے وہیں اردو کو بطور قومی و سرکاری زبان رائج کرنا بھی نہایت ضروری ہے۔

    گیسوئے اردو ابھی منّت پزیر شانہ ہے

    شمع یہ سودائی دلسوزی پروانہ ہے

                                             (اقبال)

    تحریک پاکستان کی جدوجہد میں اردو زبان کا بہت بڑا کردار رہا ہے۔ہندوؤں کا نعرہ " ہندی،ہندو،ہندوستان" کے جواب میں مسلمانوں نے"مسلم،اردو،پاکستان" کا نعرہ لگایا تھا۔

    جب برصغیر میں انگریزوں کا غلبہ ہو گیا تو اس کے نتیجے میں انگریزوں کو یہاں سے نکالنے کے لیے بیشتر تحریکوں نے جنم لیا جن میں سے اکثر تحریکیں مسلمانوں کی طرف سےچلائی گئی تھیں،جیسے کے تحریک آزادی،تحریک ریشمی رومال،تحریک علی گڑھ اور تحریک مجاہدین اور ان سب تحریکوں میں استعمال ہونے والی زبان اردو ہی تھی۔

    برصغیر میں اردو ایک رابطے کی زبان بن چکی تھی جس کی مخالفت کرتے ہوئے ہندوؤں نے اردو کے ساتھ سنسکرت کی آمیزش کر کے ہندی بنا کر ہندوستانی زبان کا نام دےدیا۔تحریک آزادی میں مسلمانوں نے اردو کو اپنی رابطے کی زبان بنایا،مسلمان رہنماؤں،شاعروں اور ادیبوں نے اردو زبان میں عوام سے رابطہ کر کے تحریک پاکستان کو پروان چڑھایا۔اردو زبان دو قومی نظریے کی بھی ایک بنیادی اکائی بنی جس سے تحریک پاکستان کو مزید تقویت ملی اور مسلمان اپنا الگ ملک لینے میں کامیاب ہوئے۔

    قائداعظم محمد علی جناح نے ۲۱ مارچ ۱۹۴۸ء کو ڈھاکہ میں ایک جلسئہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کی سرکاری زبان اردو ہو گی، لیکن بدقسمتی سے اس پر کوئی خاصی توجہ نہ دی گئی۔انگریز تو چلا گیا مگر اپنے پیچھے انگریزی چھوڑ گیا،ہمارے دفتروں اور تعلیمی اداروں میں اردو کی جگہ انگریزی بولی، لکھی اور پڑھائی جانے لگی۔

    پاکستان کے لیے بنائے جانے والے تمام دساتیر یعنی ۱۹۵۶ء ، ۱۹۶۲ء اور ۱۹۷۳ء کے دساتیر میں اردو کو پاکستان کی سرکاری زبان قرار دیا گیا، جس پر کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہوا۔اسی کے پیش نظر پاکستان کی عدالتِ عظمٰی نے ۸ ستمبر ۲۰۱۵ء کو ایک حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ آئین کےمطابق اردو کو سرکاری زبان کی حیثیت سے عملًا نافذ کیا جائے۔

    ہر انسان کا یہ بنیادی حق ہے کہ اس کو اسی زبان میں تعلیم دی جائے جس میں وہ خواب دیکھتا ہے جس میں سوچتا ہے،کوئی بھی انسان کسی دوسری زبان میں علم تو حاصل کر لے گا مگر اس کی تخلیق کاری کی صلاحیت کم ہو جائے گی۔

    ہاں مجھے اردو ہے پنجابی سے بھی بڑھ کر عزیز

    شکر ہے انور میری سوچیں علاقائی نہیں

                                                       (انور مسعود)

    پاکستان میں ابلاغ کے لیے سب سے موئثر ترین زبان اردو ہی ہے۔کیونکہ پاکستان کے چاروں صوبوں، آزادکشمیر اور گلگت و بلتستان میں مختلف پاکستانی زبانیں بولی جاتی ہیں۔لیکن ان تمام زبانوں کے بولنے والے لوگ آپس میں رابطہ کرنے کے لیے اردو زبان استعمال کرتے ہیں۔

    اردو اخبارات کے قارئین کی تعداد بھی انگریزی اخبارات سے زیادہ ہے۔عموماً انگریزی اخبارات سرکاری اشتہارات کے لیے خریدے جاتے ہیں اور اردو اخبارات کے مقابلے میں ان کی تعدادِ اشاعت بہت کم ہے۔

    پاکستان میں تمام انگریزی اخبارات و رسائل اور کتابوں کی مجموعی اشاعت سالانہ ایک لاکھ سے بھی کم ہے۔ اردو کے مقابلے میں انگریزی قارئین کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے اور یہ ہی وہ وجہ ہے کے انگریزی اخبارات نے برقی زرائع ابلاغ پر انگریزی چینل چلانے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔انگریزی کے نامور صحافی بھی اردو اخبارات میں کالم لکھتے ہیں اور اردو چینل پر اظہارِ خیال کرتے ہیں۔اشتہارات کی غالب تعداد کی زبان بھی اردو ہے۔انگریزی اشتہارات کی تعداد انتہائی قلیل ہے۔

    پاکستان میں اردو ہی موئژ ترین زریعہ ابلاغ ہے اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ غیر ملکی کمپنیوں اور دوسرے  ملکوں کے سفارت خانوں کو اگر پاکستان میں کوئی اشتہار یا پیغام دینا ہوتا ہے تو وہ بھی اردو زبان میں دیتے ہیں۔

    سلیقے سے ہواؤں میں جو خوشبوں گھول سکتے ہیں

    ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جو اردو بول سکتے ہیں