قادیانی کافر یا مسلمان

  • قادیانی کافر یا مسلمان

    پاکستان کی سیاست ہمیشہ سےغلط رہی ہے۔ پاکستان کی سیاست کا ماضی دیکھا جائے تو حکومت نے کبھی نہ بھی ضرور ایسا کام کیا ہوگا جس سے ملک کا نظام خراب ہوا ہوگا۔  قوم کو غصہ آیا ہوگا یہ پھر پاکستان کی حکومت ماہر ہے ان کاموں میں جس سے پاکستان کا قانون ٹوٹا ہوگا اور ساتھ ہی آئین کے خلاف فیصلہ کیے گے ہوں گے۔ حکومت اپنے فائدے کو تو دیکھتی ہے لیکن جو عوام نے اُن کو ووٹ دی اُن کا کو خیال نہیں ہوتا اور خود جب مرضی فیصلہ کر دیتےہیں۔ اب انسان اس کو  حکومت کی غلطی بولے یہ پھر نا اہلی۔ عوام کبھی برداشت نہیں کر سکتی کہ کوئی کام حکومت اُن کی مرضی کے بغیر کر یہ پھر کوئی ایسا کام کرے جس سے ملک کا قانون ٹوٹے حال ہی میں نئی حکومت پاکستان آئی ہے اور اُس نے ایک غلط فیصلہ کیا ہے جس سے عوام میں شدید غصہ پایا جارہا ہے۔ وہ یہ کہ وزیراعظم عمران خان نے ایک قادیانی کو حکومت میں لانے کا فصلہ کیا ہے اُس قدیانی کو خاص سیٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس سے ملک بھر میں لوگوں نے حکومت پر تنقید کی ہے کیونکہ وہ قادیانی تھا اور ہمارا ملک پاکستان کاآئین کہتا ہے کہ قادیانی کافر ہیں تو ہمارا آئین یہ بھی کہتا ہے کہ کوئی بھی کافر پاکستان میں حکومت میں نہیں آئے گا۔
     ۱۹۷۴ میں ملک کی پارلیمنٹ نے جس کی قیادت بھٹو صاحب کر رہے تھے۔ اُس جگہ پر قادیانیوں کو اُن کے عقائید کی وجہ سے کافر قرار دیا گیا۔ ان قادیانیوں کو مسلمان نہیں مانا جائے گا۔  کیونکہ کہ وہ مسلمانوں کے خلاف ہیں اور مسلم جماعتوں کا مزاق بھی اُڑایا جاتا ہے۔ جو کہ غلط ہے اور گناہ کبیرا ہے۔ خدا کی لاٹھی  بے آواز ہوتی ہے۔ دیر ہوتی ہے لیکن انسان دنیا میں کر جائے گا کہ اُس کے ساتھ کیا ہوتا ہے جو اسلام اور اُن کےچاہنے والوں کا مذاق اُڑاتے ہیں۔اپنا مذہب بنا کر گھوم رہے ہیں اور دکھ ہوتا ہے دل پھٹنے لگتا ہے کہ کیسی حکومت ہے پاکستان کی جو کچھ بول نہیں رہی بات ہوتی زات پر الگ بات تھی یہاں بات ہے اسلام کی یہاں پر بات ہے مذہب کی یہاں پر بات ہو رہی ہے آئین اور قانون کی کہ یہ سب غلط ہو رہا ہے اور یہ سب برداشت سے باہر ہے۔ نہ جانے ہماری حکومت جو کہ اسلام کا نام لے لے کر ووٹ لیتے ہیں اور اس جگہ آکر لاپروئی دیکھاتے ہیں۔ ہم نے ملک پاکستان کو اسلام کے نام پر لیا تھا اور اسلام کے نافذ کرنے والوں نے اس بات کا یقین کروایا ھا کہ مک پاکستان میں اسلام کے خلاف کوئی بات نہیں ہوگی اور اب کے خالات کو دیکھا جائے تو انسان کو رونا آتا ہے کلیجا پھٹنے لگ جاتا ہے۔ دل جس طرح سے ٹکڑ ٹکڑ ہو جاتا ہے۔ آنکھوں میں غصہ اور خون کے آنسوں آجاتے ہیں۔ پاکستان ہم لوگوں نے اسلام کے نام پر حاصل کیا تو ہمارا فرض ہے اس کی خفاظت کرنا۔ حال ہی میں دیکھا جائی نئی حکومت نے اعلان کیا قادیانی کو حکومت میں لانے کا لیکن پاکستان کی عوام کا غصہ دیکھ کر حکومت نے اپنا فیصلہ تبدیل کر دیا۔ افسوس اس بات کا ہے کہ یہی وہ لوگ ہیں جن کو کافر قرار دیا گیا ہے اور یہ لوگ ہمارے ملک پاکستان میں یہی لوگ مسلمانوں کے خلاف بولتے ہیں لکھ کر شائع بھی کرتے ہیں اور افسوس کے اِن کو کوئی کہنے والا بھی نہیں۔ 
    سوال اُٹھتا ہے کہ کہاں ہیں ہمارے وہ لوگ جو اسلام پر مرنے کی باتیں کرتے  ہیں وہ کیوں چُپ ہیں۔ اسلام کے مخالف اب اسلام کے خلاف بات کر رہے ہیں اور وہ بھی ایسے ملک میں جہاں اسلامی لوگ ہیں اور ملک پاکستان بھی اسلام کے نام پر بنا ہے۔ ایسی حکومت نہ جانے کیوں حاموش ہیں اِن کو چاہیے کہ ان کے خلاف ایکشن لیا جائے اور  حکومت پاکستان کو بھی ضرورت ہے کو رکا جائے اور ساتھ ہی ایسے قدم نہ اُٹھایا جائے جس سے ملک کا نظام خراب ہو آئین ٹوٹے اور ساتھ اس عوام کا دل ٹوٹے۔ جو چیزیں اسلام کے خلاف ہے اور وہ لوگ جو اس کے خلاف باتیں کرتے ہیں۔پاکستان اسلامی ملک ہے اور ہمارے آئین میں یہ بات ہے کہ قادیانیوں کو کافر قرار دیا گیا ہے۔ تو نہ جانے کیوں ہامری حکومت خاموش ہے۔ اسلام ہمیں کبھی خاموش رہنے کی اجازت نہیں دیتا۔ اسلام کے لیے جان قربان کرنا فرض ہے۔ اب جو لوگ اسلام کے خلاف ہیں اُن کے لیے اس ملک پاکستان میں جگہ نہیں۔ بلکہ اُن لوگوں کو بھی کوئی حق نہیں اس ملک میں رہنے کا جو اسلام کے حامی نہیں  صرف نام کے ہی مسلمان ہیں۔پاکستان میں نئی حکومت آئی ہے نئی حکومت سے درخواست ہے اس دفعہ اس معاملے پر غور کیا جائے ورنہ اس عوام کا کچھ پتا نہیں کب حکومت کے خلاف کھڑی ہو جائے اور ملک کا نظام تباہ ہو جائے۔اسلام ہمارا مذہب ہے اس کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔ وہ مسلمان نہیں جو اسلام کے خلاف بات کرے یا اُن کا ساتھ دے۔ کیونکہ اسلام کے خلاف بولنے والا کبھی مسلمان نہیں ہوتا نا ہی اُن کا کوئی دین ہوتا ہے۔ خدا ہمارے ملک میں اسلام کو نافذ کرے اور اس حکومت کو اس معاملے میں عقل دے کہ اسلام کے معاملے میں خدا سے ڈرا جائے ورنہ خدا کی نارضگی ہمیں تباہ کر سکتی ہے۔ قادیانی جو خود کو مسلمان تو کہتے ہیں لیکن اُن کا کوئی بھی کام مسلمانوں والا نہیں۔ وہ ہمارے ہی ملک پاکستان میں رہ کر اسلام کے خلاف باتیں کرتے ہیں اس لیے بھٹو نے ان قادیانیوں کو کافر قرار دیا۔ قادیانی نبوت کا جھوٹا دعویدار کرنے والی جماعت ہے۔ اس کے بانی مرزا غلام احمد قادیانی ہے اور یہ کافر ہے اور اس کے ماننے والے بھی کافر ہیں اسلام کے خلاف ہیں۔قادیانیوں کو پاکستان میں اپنا حق چاہیے جو کہ کسی پاکستانی کو قبول نہیں اسلام کے خلاف جو ہوگا اس کے خلاف جہاد کی جائے گی۔ لوگ خدا کو چھوڑ کر نعوذبااللّٰہ احمد قادیانی کو سجدہ کرتے ہیں۔ حکومت پاکستان کو آئین کے مطابق کاروئی کرنی ہوگی۔ ان کے خلاف مہم چلانا ہوگی کہ ان کا پاکستان سے کوئی لینا دینا نہیں کیونکہ پاکستان اسلامی ملک ہے یہ سلام کے سوا کوئی نظام نہیں چلے گا۔ لہذا اسلام کے سوا کسی اور کے چاہنے والے مذہب کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ انشاءاللّٰہ یہ لوگ کبھی کامیاب نہیں ہونگے۔ ہر مسلم اور ہر پاکستانی کو چاہے کہ ان کے خلاف مہم کا آغاز کیا جائے۔ ان کی ہر سازش جو کہ اسلام کے خلاف ہوگی اُسکو ناکام بنایا جائے گا اور مل کر ان کے خلاف مہم کا آغاز کرنا ہوگا۔ حدیث ہے کہ جس نے بغیر علم کے قرآن کی تفسیر کی، تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔
    اس حدیث  سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں کوئی بھی اضافہ قبول نہیں وہ ہم میں سے نہیں جو اسلام میں کسی بھی چیز میں اضافہ کرے۔ اس کیے قادیانی اسلام کے خلاف چل رہے ہیں اور اس میں خود سے نعوذبااللّٰہ  خدا بنا کر اُس کی عبادت کر رہے ہیں اُس سے مدد مانگ رہے ہیں۔ اس لیے پاکستان کے آئین میں ان کو قادیانیوں کو کافر قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان کے قانون میں لکھا گیا ہے کہ آئین اور قانون کی رُو سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد ہر شکل ارو ہر معنی میں نبوت کے دعویدار اور اُسے پیغمبر یا مصلح ماننے والے افراد غیر مُسلم ہیں۔ اُس وقت سے لے کر قومی اسمبلی نے قادیانی مسئلہ ہمیشہ کے لیے طے کر دیا۔ دوسرے بھی مسئلہ ایسے ہی حل ہونے چاہیے۔ ایسا کہنا تھا وزیراعظم بھٹو کا۔ اب پاکستان اسلامی ملک ہے اس لیے یہ برداشت نہیں ہوگا کہ پاکستان کی حکومت قادیانیوں کے معاملے میں خاموش رہے اس مثائل کو حل کرنا ہوگا کیونکہ کسی کو منظور نہیں کہ کوئی اِن کے حق میں بات کرے یہ اسلام کے خلاف ہیں اور اسلام کے جو بھی خلاف ہوگا اُس کے خلاف جہاد کی جائے گی۔ بس دعا ہے کہ خدا ہم سے راضی رہے اور ہمارے  ملک کو حفاظت میں رکھے۔ قادیانی کافر ہیں اس لیے ان کے ماننے والے اور ان کا ساتھ دینے والے کافر ہیں اُن کا کوئی اسلام سے تعلق نہیں ان کا پاکستان کے ساتھ کوئی واستہ نہیں کیونکہ پاکستان کا آئین میں قادیانیوں کو کافر قرار دیا گیا ہی اور ہم اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ جو بھی اسلام کے خلاف ہوگا اُس کے خلاف جہاد کی جائے گی۔  اسلام ہمارا مذہب ہے ہماری پہچان ہے۔ اس میں (اسلام)  کسی بھی قسم کا اضافہ کسی بھی صورت قبول نہ ہوگا جو کرنے کی کوشش کرے گا اُس کا حق نہیں اس ملک میں رہنے کا۔ خدا سے دعا ہے کہ اس ملک پاکستان کی خفاظت کریں آمین اور وہ لوگ جو اسلام کا نام بدنام کر رہے ہیں اور جن کا آخری گھر دوزخ ہے۔ جو اسلام کا مذاق اُڑا رہے ہیں ۔ خدا ان کو عذاب دےگا