آج کا پاکستانی میڈیا

  • آج  کا پاکستانی میڈیا

    پاکستان کو ہم نے 1947 کو حاصل کیا۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنایا جانے والا پہلا ملک ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ پاکستان میں مختلف نفرتیں پیدا ہوتی رہی۔ کبھی پڑوسی ممالک کے ساتھ جنگ تو کبھی نفرتوں کہ پہاڑ۔ اسی سلسلے میں پاکستان کی میڈیا نے بہت اہم کارنامہ سر انجام دیا۔ کیونکہ جو لوگ پاکستان کے خالات سے ناواقف تھے اُن کو پل بھر کی خبریں ہمارا میڈا دیتا رہا۔ ریڈیو کے ساتھ ساتھ پرنٹ میڈیا نے بہت اہم کردار ادا کیا۔

    ضرورت کے ساتھ ساتھ اور وقت کی تبدیلی سے پاکستان میں لوگوں کی ضرورت ڈیجیٹل میڈیا بن گیا۔ پالستانی عوام بلیک اینڈ وائیٹ میڈیا کے فین ہوگے۔ اُس زمانے کیں لوگو ں کی اتنی ڈیمانڈ  نہیں تھی جو ہمارا میڈیا دیکھاتا  لوگ اُس کو دیکھ لیتے اور ہمارا میڈیا بھی اہم کردار ادا کر رہا تھا۔ کیونکہ لوگوں کی ضروریات کو سامنے رکھ کر آپ جب بھی کوئی کام کرتے ہیں تو لوگ آپ کے کام کی تعریف کرتے ہیں۔ وقت کے گزرنے کے ساتھ دنیا کے نظام تیز ہوگیا ہے اور پاکستان کے لوگوں میں بھی تبدیلی آگی ہے۔ اِن کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کا ہر شہری اپنی اپنی ڈیمانڈ کر رہا ہے۔ کسی کو کیا دیکھنا ہےاور کسی کو کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ افسوس کی بات ہے ہمارا میڈیا سچ کو چپاتا ہے نہ کہ سچ کو  سامنے لے کر آتا ہے۔ ہمارا میڈیا خاص کر ڈیجیٹل میڈیا وہ کام نہیں کر رہا جو اُس کی ذمہداری ہے اور ہمارا میڈیاجھوٹ بتا رہا ہے۔ ہمارا میڈیا جوکہ آزاد ہے لیکن یہ صرف نام کا ہی آزاد ہے اس کے پیچھے وہ لوگ ہیں جو اپنی مرضی کے مطابق کام کروا رہے ہیں۔ چاہے ہو سیاسی کام ہو یا کوئی اور لیکن پاکستان کا میڈیا آزاد نہیں ہے۔ آج کل پاکستان کا میڈیا کچھ بڑے لوگوں کے ہاتھ میں ہے جن کا تعلق سیاست سے ہے اور وہ لوگ اپنی مرضی کے مطابق ان میڈیا والوں سے کام کروا رہے ہیں۔ اس نازک صرتحال کو دیکھ کر رونا آتا ہے کہ ہم سچ کو کیوں سامنے نہیں لاتے۔ جو جھوٹ بولتا ہے یا کوئی غلط کام کرتا ہے تو ہم اُس کو کیوں چھپا دیتے ہیں۔ وجہ یہی ہے کہ ہم لوگ چند لوگوں کے غلام ہیں ہمارے معاشرے میں اور اس میڈیا کی دنیا میں اچھے لوگ بھی ہیں جو ملک کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں لیکن کر نہیں پاتے وہ اس لیے کہ اُن کو سچ بولنے نہیں دیا جاتا۔

     

    اس سے ہٹ کر اگر آپ دیکھیں تو پاکستان اسلامی ملک ہے لیکن ہمارا میڈیا آزاد ہے جو کہ اچھی بات ہے لیکن آجکل کا میڈیا اور پاکستان کا ماضی کا میڈیا بہت مختلف ہے کیونکہ پاکستان دنیا ہے ساتھ تبدیلی لے آیا ہے۔ پاکستان کا میڈیا اگر دیکھا جائے تو اپنی شکل میں نہیں رہا۔ انٹرٹینمنٹ کی بات کی جائے تع فضول قسم کے لوگ آگے ہیں پاکستان کے ڈرامہ اور فلم میں وہ حیا نہیں رہی کہ اندان فیملی کے ساتھ بیٹھ کر ٹیلی ویژن دیکھ سکے۔ ہم آزاد ہیں لیکن آزادی کا مطلب یہ نہیں کہ ہم پاکستان کا آئیں بھول جائیں اور پاکستان کے میڈیا کی اصل شکل کھو دیں۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو پاکستان کی نیوز بھی وہ نیوز نہیں ہوتی ہمشہ کچھ نہ کچھ جھوٹ نکل جاتا ہے۔ اس کا آسان حل کے جو پیسہ دیتا ہے اُس کی ہی خبر ہمارے میڈیا پر آجاتی ہے۔ بےشک وہ نیوز ٹھیک نہ ہو اُس کی کنفرمیشن کرنا والا بھی کوئی نہیں۔  اس سے ملک کا نام بدنام ہوتا ہے دنیا کو غلط میسج جاتا ہے اس کی حال ہی میں ایک مثال ہے پاکستانی نژاد شاہد خان کی جس کا کہا جا رہا تھا کہ اُنہوں نے اتنے پیسہ دیا ہے لیکن آخر کار اُن کو خود میڈیا میں آکر اس بات کی تردید کرنی پڑی کہ ایسا کچھ نہیں ہے میں اِتنے پیسہ نہیں دیے رہا۔ کہنے کا مقصد اس سے ہمارا میڈیا اور ملک کی عزت خراب ہوہی ہے۔

    ہمارا سارا میڈیا ایسا نہیں ہے جب مصیبت پاکستان پے آئی تو اس نے ہمارا ساتھ دیا جو کہ اچھی بات ہے لیکن ہمرا ڈیجیٹل میڈیا جن کے انڈر کام کررہا ہے  وہ لگ مفاد پرست ہیں اور اپنے مفاد کے لیے کام کر رہے ہیں۔ میڈیا کا کام ہی سچ کو سامنے لانا اور عوام کو ہر خبر سے آگاہ کرنا ہے۔ کیونکہ ایک میڈیا ہی وہ راستہ ہے جس سے انسان ہر جگہ ہر پل کی خبر رکھ سکتا ہے۔ اگر میڈیا جھوٹ  دیکھائے گا تو ملک میں اور لوگوں میں انتشار پیدا ہوگا

    میڈیا وہ طاقت ہے جو کسی بھی ملک میں تبدیلی لا سکتا ہے۔کسی بھی ملک کا میڈیا اس ملک کے معاشرے کی اصلاح کرتا ہے۔ اس کے بناءکسی بھی ملک سے روابط نہ ممکن سے ہوگئے ہیں۔میڈیا کے ذریعے ہم کسی بھی ملک کے معاشی حالات کو یکسر تبدیل کر سکتے ہیں اور اس کے صحیح استعمال سے ہم معاشرے میں بہتری لا سکتے ہیں۔ لیکن میڈیا کو اپنا کام اچھے سے کرنا چاہیے نہ کہ طاقت کا غلط استعمال کرنا چاہیے۔معاشرے کو کامیاب بنانے کے لیے ہمارا میڈیا اہم کردار ادا کرتا ہے۔ لیڈ کی ہڈی کی مانند کام کرتا ہے کیونکہ انسان آجکل جو کچھ حاصل کررہا ہے وہ میڈیا سے ہی حاصل کر رہا ہے۔ میڈیا کہ اس درو میں ریٹنگ کا کام شروع ہوگیا ہے۔ جس سے میڈیا اپنی اصل شکل کھو چُکا ہے اور معاشرے کو گمراہ کیا جارہاہے۔ پاکستان جو کہ آزاد اسلامی ملک ہے اس لیے ہمارے میڈیا کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ دینی پروگرام نشر کرے جس سے ہمارے عوام کچھ حاصل کر سکے۔ بچوں کے لیے الگ سے پرگرام ہوں جن سے بچے فائدہ اُٹھا سکے لیکن ہمارا میڈیا ریٹنگ کےلیے مارنگ شوز جیسے پروگرام لے کر آیا ہے جو دیکھنے کے قابل نہیں اس سے ہمارے لوگ کچھ حاصل نہیں کر رہی بلکہ اُلٹا ہمارے میڈیا ہی دنیا میں پاکستان کا غلط نام ندنام کر رہا ہے

     

     

    ماضی میں ہمارے میڈیا نے بہت اچھا کام کیا پاکستان بننے کے بعد اس نے ملک میں اچھے تبدیلی لائی۔ آجکل کے لوگ جو اچھا کام کر رہے ہیں ہم لوگوں کو چاہیے کہ اُن کا ساتھ دیں ہم لوگوں کو اُن کے ساتھ مل کر ملک کے لیے کام کرنا ہوگا سچ کو سامنے لانا ہوگا کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہمارا میڈیا آزاد ہے اس لیے ہم لوگ آزادی کا اچھے سے استعمال کر کے سچ اور حق کے لیے آواز بن سکتے ہیں کیونکہ ہمارا آئین ہمیں آزادی کا حق دیتا ہے۔ معاشرہ وہی کامیاب ہوتا ہے جو سچ کو دنیا کے سامنے لاتا ہے کسی کے نیچے لگ کر کام نہیں کرتا بلکہ ہمشہ عوام کے دل جیتا ہے۔ لوگوں کو اچھے کنٹینٹ دیکھاتا ہے جس سے ہمارا معاشرہ کچھ حاصل کرتا ہے  میڈیا کا اصل مقصد اور میڈیا کی اصل شکل ہی یہی ہے کہ وہ ہر حال میں اپنا کام کرے آزادی کہ ساتھ جو کہ پاکستانی میڈیا کو حاصل ہے۔رشوت جو کہ ایک لعنت ہے اور پاکستان مسلم ملک ہے اس لیے ہمارا فرض ہے اس ملک کے آئین کے ساتھ ساتھ اس ملک کے میڈیا کو بھی اس لعنت سے پاک رکھا جائے۔ لیکن مارے میڈیا میں موجودہ لوگ جو کہ رشوت لے کر وہ جھوٹی اور غلط خبریں شائع کر دیتے ہیں جس کا سچ کے ساتھ کوئی کام ہی نہیں ہے۔  صحافی اور اس کے ساتھ میڈیا پرسنز کو رشوت کا مزہ مل گیا ہے ۔ یہ وہ کام ہے جس سے ہم لوگ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے۔ خدا ہمیشہ اُس کا ساتھ دیتا ہے جو سچ کا ساتھ دے اس لیے ہم مسلمان ہیں ہمارا کام صرف یہ نہیں کہ خبر نشر کرنا بلکہ ہمارا کام ہے کہ ہم اس خبر کی جانچ پرتال کریں جس سے ہم اس ملک کی عوام کو گمراہ نہ کریں۔ میڈیا اچھا بُرے کام کرتا ہے کبھی سچ بھی لے آتا ہے اور کبھی جھوٹ پاکستان کا میڈیا آزاد جب ہوا تو پرویزمشرف کا دور تھا اور یاد رکھا جائے اسے میڈیا نے اُن کو اپنی کرسی سے جدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اسلام کے نام پر مذاح نا کیا جائے بلکہ اسلام کے لیے کام کیا جائے۔ کس سے یہ ملک اور اس کے نوجوان نسل اسلامی کلچر کی طرف لوٹ کر واپس آجائیں۔دیکھا جائے جہاں بُرے لوگ ہوتے ہیں وہاں پر اچھے لوگ بھی ہوتے ہیں اس لیے میں خود میڈیا کے حق میں لیکن میڈیا جس چیز کا نام ہے ہمارا وہ میڈیا نہیں ہے اس لیے اس میڈیا کو اصل شکل میں لانا ہمارا کام ہیں۔ یہ کہا جائے تو کوئی گناہ نہیں کہ ہم لوگ میڈیا کہ ہی مہتاج ہیں۔ آجکل جو کچھ ہے وہ میڈیا ہی ہے۔ اسی سے ہم ایک دوسرے سے رابطہ میں ہیں۔ اس لیے میڈیا کے معیار کے مطابق کام کرنا ہوگا میڈیا کو بہتر سے بہتر کرنا ہوگا اس ملک اور اس ملک کے معاشرے کو کامیاب بنانے کے لیے۔ملک میں جو جنگ ہے ریٹنگ والی اس کو ختم کرنا ہوگا۔ جوکہ مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں مل کر کام کیا جائے تو سب کام ہوجاتے ہیں کیونکہ اتفاق میں برکت ہے۔