حکومت کے ساٹھ دن

  • حکومت کے ساٹھ دن

     

    حکومت کے ساٹھ دنپاکستان میں ۲۰۱۸ میں الیکشن ہوئے اور پی ٹی آئی کی جماعت نے اکثریت سے الیکشن جیت لیا۔ اب حکومت کے ساٹھ دن ہو گے ہیں اور حکومت نے عوام سے بہیت سے وعدے کیے ہوئے ہیں۔ لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ اب کیا ہوتا ہے حکومت اپنے وعدے پورے کرتی ہے یہ نہیں اب حکومت کے پاس اچھا موقع ہے کہ وہ پہلی دفعہ حکومت میں آئی ہے اور اب حکومت کو اپنے وعدے پورے کرنے ہونگے۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اس لیے حکومت میں بھی وہی لوگ ہیں جو مسلمان ہیں۔ پاکستان کا آئین ہے کہ پاکستان میں مسلم حکومت ہوگی اور مسلمان کبھی بھی جھوٹ نہیں۔ اس لیے حکومت کو  چاہیے کہ جو وعدے کیے ہیں تو وہ پورے کرے ورنہ آج کی عوام وہ نہیں کہ معاف کرے گی اس لیے حکومت کو دل لگا کر کام کرنا ہوگا۔ اب بات کرتے ہیں کہ جو دن گزرے اس میں حکومت نے کیا کام کیے حکومت نے بہیت سے کام اچھے بھی کیے ہیں لیکن حکومت نے بہیت سے کام ایسے کیے جس سیلے عوام میں غصہ دیکنے کو مل رہا ہے۔ کبھی وزیراعظم عمران خان کے خطاب سے لوگوں میں غصہ ہے تو کبھی کام نہ ہونے کی وجہ سے۔ حکومت نے بہیت سے ایسے کام کیے ہیں کہ ان کی تعریف کی جائے گی۔ کیونکہ حکومت نے ایسے کام کیے کہ نہ صرف پاکستان کی عوام بلکہ باہر کی حکومت نے بھی پاکستان حکومت کی تعریف کی ہے اور پاکستان کے ساتھ بہت سے معادے کیے۔ تجاوزات کا خاتمہ جو کہ بہت اچھا اقدام ہے کیونکہ لوگ حکومت کی جگہ کو اپنا بنا کر بیٹھے تھے۔ باقی لوگوں کا حق مارا جا رہا تھا لیکن حکومت نے ایکشن لے کر اُن کو اُن کی اُقات یاد دلا دی۔ اس کے علاوہ لوگوں سے اپیل کی کہ ڈیم کے لیے چندہ جمع کیا جایے جو کہ اچھا اقدام ہے کیونکہ کہ اس میں ہر پاکستانی کے ساتھ باہر رہنے والے پاکستانوں کا بھی حصہ شامل ہوجائے گا اور پاکستان میں پانی کی کمی ہونے والے ہے جس کو ہم سب نے مل کر دور کرنا ہے تو ہم سب کو اس میں حصہ ڈالنا ہوگا۔ کیونکہ کہ بات پاکستان کی ہے کسی ایک انسان کی بات نہیں ہے اس لیے اس ملک کے لیے حصہ ڈالو اور اس ملک کو پانی کی قلت کو بچاو۔ وقت کے ساتھ ساتھ بہت سے لوگ حکومت کے ساتھ ہوگے ہیں اور بہت سے لوگ حکومت کو اپوزیشن میں بیٹھ کر بُرا کہتے ہیں جو کہ اپوزیشن کا کام ہے حکومت پر تنقید کرنا۔ تو یہ سلسلہ چلتا رہے گا جب تک پاکستان میں پھر سے الیکشن نہیں ہوجاتے۔ اب حکومت نے الیکشن سے پہلے اور بعد میں بھی عوام سے بہت سے وعدے کیے تھے کہ ۱۰۰ دن میں یہ ہوگا وہ ہوگا اور اب عوام میں غصہ پایا جا رہا ہے کیونکہ ۱۰۰ دن ہونے کو ہیں اور حکومت نے ابھی تک اُن کاموں کو دیکھا بھی نہیں اور اپوزیشن جماعتیں حکومت پر تنقید کرکے عوام کے دلوں میں حکومت کے لیے اور نفرتیں پیدا کر رہی ہے۔ یہی وہ وقت ہے کہ اب حکومت کو عوام سے کیے وعدے پورے کرنے چاہیے ورنہ حکومت پر تنقید کے علاوہ عوام جلوس جلسے کرکے ہنگامہ کھڑا کر دے گی۔ اور ملک میں تباہی ہوگی لوگوں میں نفرتیں پیدا ہو جائیں گی۔ ملک میں ہر جگہ توڑ پھوڑ شروع ہوجائی گی۔ اب حکومت کو چاہیے ان سب باتوں کو ذہن میں رکھ کر کام کرے کہ یہ تو عوام سے وعدے ہی نہ کریں جو وقت پر پورا نہ ہو سکے یہ تو وعدہ کر کہ اُس کو وقت پر پورا کیا جائے کہ عوام میں غصہ پیدا نہ ہو ملک میں انتشار پیدا نہ ہو ارو یہ ملک ترقی کرے کسی بھی تنقید سے دور رھ کر اور دنیا میں اپنا مقام پیدا کرے ایک نام پیدا کرے ان ملکوں میں جو ترقی کر چُکے ہیں اس طرح مل کر حکومت کے ساتھ ملک پاکستان کا نام روشن کرنا ہے۔  اس ملک کو اب عوام کے ساتھ ساتھ حکومت ہی ترقی کی راہ پر لا سکتی کیونکہ وہ عوام سے کیے ودی پورے کرے اور ملک کو زیادہ سے زیادہ وقت دے کر دل کے ساتھ کام کریں گے تو ملک ترقی کرے گا اور دنیا میں بھی پاکستان کا نام ہوگا۔ اس لیے ملک پاکستان میں اسلامی قانون لایا جایے جس سے ملک ترقی کرے اور کدا بھی مددکرے گا ہرکام میں عوام کو بھی چاہیے کہ حکومت نے جو جو اچھے کام کیے ہیں اُن کی تعریف کرنی چاہیے اپوزیشن جماعتوں کا ساتھ بھی دو لیکن ساتھ ساتھ حکومت کو کمزور نا کیا جایے کہ باہر سے دشمن ہم پر ہنسے کہ ان کے اپنے ہی ان لوگوں کو پسند نہیں کرتے۔ پاکستان کی سیاست بہت ہی بُری ہے کوئی بھی ہو کوئی جماعت اچھا کام کر لے تو اس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے دل میں یہ سب جان کر بھی کہ جو کام ہوا ہے وہ ٹھیک ہے پھر بھی اُس پر تنقید ہوگی اس طرح ہمارا ملک کبھی بھی ترقی نہیں کرے گا ناجانے لوگ پاکستان کو انچا کیوں نہیں دیکھنا چاہیتے جب بھی بات ہو تو بولتے ہیں ہم پاکستان سے محبت کرتے ہیں لیکن پھر پاکستان سے محبت کی بات ہو تو کوئی کسی کا ساتھ نہیں دیتا م۔ تنقید اپنی جگہ لیکن سوال پاکستان کی ترقی کا ہے۔ حکومت نے عوام کا جو وقت دیا ہے اس کے اُپر نہ اترے تو پھر عوام کی تنقید جائز ہوگی لیکن حکومت کے اچھے کاموں کی تعریف بھی کرنی ہوگی۔ پی ٹی آئی کی جماعت پہلی دقعہ اقدار میں آئی ہے اور اس نے اگر اپنی پوزیشن مضبوط بنانی ہے تو  کام کرنے ہونگے غریب عوام کی ضروریات پوری کرنی ہوگی اس کے ساتھ ساتھ ملک کے معاملے میں دلچسپی دیکھانی ہوگی تب جا کر ہمارا ملک پاکستان ترقی کرے گا اور ملک دنیا میں نام پیدا کرے گا۔ اگر پی ٹی آئی کی حکومت نے کام نا کیے تو عوام اگلی دفعہ کبھی بھی ان کی حکومت میں نہیں لے کر آئی گی کیونکہ پی ٹی آئی کہ پاس اپوزیشن جماعتوں جیسی جماعت نہیں ان کے پاس ان جیسا تجربہ نہیں کہ اس ملک کو کیسے چلایا جاسکے۔ اپوزیشن میں بیٹھے لوگوں کے پاس ۳۰/۳۰ سال کا سیاسی تجربہ ہے لیکن اس کے برابر حکومت کے پاس ویسا تجربہ نہیں۔ اس لیے کام پر توجہ دینا ہوگی اور عوام اے کیے گے وعدے پورے کرنے ہونگے اب ملک کو چلانے کا وقت ہے تنقید کا نہیں ملک پاکستان کو دینا کے کامیاب ترین ملکوں میں شامل کرنا ہوگا۔ اس کا نام روشن کرنا ہوگا۔یہ سب کام حکومت اور اس کے ساتھ ساتھ عوام نے مل کرکرنا ہوگا۔آج کل اپوزیشن جماعتیں ملک کر پنجاب کے وزیراعلی کے پیچے پڑھ گے ہیں کہ وہ انپڑھ ہے اُس کو کچھ نہیں آتا اور دوسری طرف عمران خان اپنی بات پر قائم ہیں کہ پنجاب کا وزیراعلی رہےگا تو طرف عثمان بزدار۔ اب اپوزیشن کو کیسے خاموش کیا جاسکتا ہے وہ ہے صرف کام کہ یہ لوگ کام کر کے ہی اپوزیشن اور وہ عوام جو سوشل میڈیا پر ان کے خلاف بولتے ہیں ہو لوگ ان کا کام دیکھ کر ہی خود خاموش ہو جائیں گے کیونکہ کام ملک کے لیے ہے کیس کی ذات کے لیے نہیں عوام کے لیے کام ہوگا سب پاکستانی ہیں جب کام ہوگا ترقی ہوگی تو تب جاکر ہمارا ملک کامیاب ہوگا۔ حکومت کو ان لوگوں کو بھی پہچانہ ہوگا جو لوگ حکومت میں رھ کر بھی حکومت کے ساتھ ااتھ عوام کے دشمن ہیں ان لوگوں کو بھی دیکھنا ہوگا ان لوگوں کو سزا ہونی چاہیے کہ پھر کوئی بھی لک کے ساتھ ایاا کام نہ کرے جو بھی حکومت میں آئیے تو اس ملک کے لیے سوچے اس ملککی ضرورت مند عوام کے کیے سوچے کہ ہم سب نے ان کی مدد کرنی ہے اور مل کر اس ملک کو چلانا ہے۔آخر میں حکومت سے درخوست ہے کہ اس عوام کی محبت کا ناجائز فائدہ نہ اُٹھایا جائیمے کیونکہ کام نہیں ہوگا تو اس عوام کو روکنا مشل ہے یہ سب ماضی مین بھی ہوتا آیا ہے کہ عوام سڑکوں پر آجاتی ہے پھر ملک میں تباہی ہوگی اور ملک پزیر ہو جائے گا یہ سب ہوتا آیا ہے ماضی میں کہ اپوزیشن جماعتیں روڈ بند کرکے عوام کو بھی پرشان کرتی ہے ساتھ ساتھ مل کا نظام روک جاتا ہے۔ اس لیے ملک کے ساتھ دل کے ساتھ کام کیا جائے اور عوام میں محبت دی جائے کہ عوام حکومت کے کاموں سے خوش ہو جائے۔عوام حکومت کے ساتھ مل کر کام کریے گی اور انے والے دنوں میں حکومت کے ساتھ اور بھی لوگ شامل ہوجائیں گی ان کے کام دیکھ کر یہی وہ راستہ ہے عوام کے دل جیت لینے کا اور ملک کو ایک اچھے مقام تک لے کرآنے کا کہ جس سے ملک دشمنوں کو چپ لگ جائے اور پاکستان دنیا کی نظروں میں اعلی بن جائے۔حکومت کو کام کرنے ہونگے اور عوم سے کیے گی وعدے بھی پورے کرنے ہونگے۔ تب جا کر عوام خوش ہوگی