تونسہ کو ضلع بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے

  • تونسہ کو ضلع بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے. کسی بھی علاقے کو انتظامی بنیادوں پر تقسیم کئے جانے کے بعد وہاں کے مسائل مقامی سطح پر حل ہونے کے امکانات زیادہ بڑھ جاتے ہیں.لیکن بد قسمتی سے جنوب پنجاب کو ہر دور میں پسماندہ رکھا گیا.حکومت کی طرف سے پنجاب کی بجٹ کا زیادہ تر حصہ تخت لاہور کی طرف لگتا رہا. اور جنوب پنجاب کا بجٹ میٹرو بس اور اورنج ٹرین پر لگتا رہا.وہاں کے لوگوں کی انداز زندگی میں تھوڑی بہت تبدیلی ضرور نظر آئ.لیکن اگر قسمت نہیں بدلا تو جنوب پنجاب کے سب سے پسماندہ تحصیل تونسہ شریف کا نہیں بدلا.تونسہ شریف اور مضافاتی علاقوں کے لوگ آج تک بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں.یہاں کے باسیوں کو پینے کے لئے صاف پانی تک میسئر نہیں ہے.دیہاتی علاقوں میں لوگ نہری پانی سے گزارہ کر لیتے ہیں. اور پہاڑی علاقوں میں لوگ قارون وسطی دور کا فارمولا استمعال کرتے کنوؤں سے پانی نکالتے ہیں. تونسہ شریف خواندگی کے حوالے سے پنجاب کے کئ علاقوں میں سب سے آگے ہے.یہاں کے نوجوانوں کا تعلیم کی طرف بہت زیادہ رحجان پایا جاتا ہے.اگر ایسا کہوں کہ یہاں کے نوجوان نے اپنا اوڑھنا بچھونا ہی تعلیم رکھا ہوا ہےتو غلط نہیں ہو گا. لیکن غربت اور پسماندگی نے علاقے میں ایسے پنجے گاڑھے ہوئے ہیں کہ اب صرف پسماندگی سے نکلنے واحد حل تونسہ شریف کو ضلع وہوا اور شادن لنڈ کو تحصیل کا درجہ دینا ہے.تونسہ شریف کی آبادی تقریبا آبادی 12لاکھ نفوس پر مشتمل ہے.لیکن یہاں کے لوگوں کی حالت زندگی ناگفتہ بہ ہے.گلیوں میں جابجا کوڑا کرکٹ کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں.سیوریج کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے گٹر ابل رہے ہیں.بلدیاتی نمائندوں کی کارکردگی صفر ہے. کبھی اگر ان نمائندوں سے سوال کیا جاتا ہے کہ مسائل کا انبار لگا ہوا ہے.خدارہ ہمارے علاقے کی بہتری کے لئے کچھ عملی اقدامات کریں تو وہی روایتی جواب سننے کو ملتا ہے کہ حکومت کی طرف سے فنڈز نہیں مل رہے. تونسہ شریف کو ضلع درجہ دینے کے لئے کئ بار تحریکیں چلی ہیں.ہر دور میں عوام کی طرف سے یہی مطالبہ رہا ہے کہ تونسہ کو ضلع کا درجہ دیا جائے.دس سال پہلے جب سابق وزیراعلی پنجاب پرویز الہی تونسہ شریف اور بارتھی کے سرکاری دورے پر آئے تھے تو اس وقت تونسہ شریف کے فوجی پڑاؤ میں ایک جلسے کا انعقاد بھی کیا گیا.اس وقت قیصرانی قبائل کے چیف سردار بادشاہ قیصرانی نے پرویز الہی سے یہ مطالبہ کیا کہ اور ہمیں کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے بس تونسہ شریف کو ضلع کا درجہ دیا جائے. لیکن اس وقت بھی وزیراعلی پنجاب اس مطالبے کو نہیں مانے. اس مطالبے کو نہ سننے پر سردار بادشاہ قیصرانی جلسہ ادھورہ چھوڑ کر وہاں سے چلے گئے اور جلسہ درہم برہم ہو گیا. اب ایک بار پھر تونسہ ضلع اور وہوا, شادن لنڈ کو تحصیل بنانے کے لئے بڑی زور و شور سے آوازیں اٹھ رہی ہیں.اس چیز کو باریک بینی سے جاننے کے لئے تھوڑا وقت کے دریچوں میں جانے کی کوشش کریں گے.الیکشن سے پہلے پاکستان تحریک انصاف نے جنوب پنجاب کے عوام سے یہ وعدہ کیا تھا کہ حکومت میں آتے ہی جنوبی پنجاب صوبہ بنائیں گے اسی وعدے کو اپناتے ہوئے تونسہ شریف میں تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر نے عوام سے یہی وعدہ کیا. کہ انشااللہ الیکشن جیتنے کے بعد تونسہ کو ضلع کا درجہ دلوائیں گے.اسی وعدے پر لوگوں نے پی ٹی آئ کو ووٹ کاسٹ کیا اور تونسہ شریف میں پی ٹی آئ پینل نے کلین سوئپ کر دیا. الیکشن جیتنے کے بعد عمران خان تونسہ شریف کے محروم طبقے پر بے حد مہربان ہوتے ہوئے پنجاب کے وزارت اعلی کی سیٹ سردار عثمان بزدار کے حوالے کر دی. سردار صاحب کہ وزیراعلی کا حلف اٹھانے کے بعد ان لوگوں کی تو خوشی دوبالا ہو گئ جو ازل سے تونسہ کو ضلع بنانے کا مطالبہ کر رہے تھے.انہوں نے اب یقین کر لیا تھا کہ اب تونسہ شریف کو ضلع بننے سے کوئ چیز روک نہیں سکتا.کیونکہ الیکشن کے دنوں میں وزیراعلی صاحب خود عوام سے یہی کہتے رہے .انشااللہ سیٹ جیتنے کے بعد اسمبلی میں سب سے پہلے تونسہ ضلع کے لئے آواز میں خود اٹھاؤں گا.لیکن اقتدار میں آنے کے بعد ہمیشہ سیاستدانوں کے تیور بدل جاتے ہیں.اور ان کے ذہن میں یہ چیز نہیں رہتی کہ انتخابی مہم کے دوران عوام سے کیا کیا بلندوبانگ وعدے کیے تھے.باقی سیاستدانوں کی طرح سردار صاحب نے بھی وزیراعلی سیٹ سنھبالنے کے بعد تونسہ شریف کو ضلع بنانے کی کوئ بات نہیں کی. اسی حالت کو دیکھتے ہوئے تحصیل صدر پی ٹی آئ شہزاد کھوسہ نے لاہور میں منعقد سو روزہ پلان کے آخری فنکشن میں تونسہ ضلع کے نعرے لگوائے اور پورا ہال تونسہ ضلع کے نعروں سے گونجتا رہا.یہ چیز سردار عثمان کے چاہنے والوں پر شائد ناگوار گزری. اور انہوں نے سوشل میڈیا پر شہزاد کھوسہ پر شدید تنقید کی.لیکن شہزاد کھوسہ بھی اس مطالبے سے ہٹنے کا نام نہیں لے رہے تھے اور نہ ہی شہزاد کھوسہ کے مطالبے کی آگے شنوائ ہو رہی تھی. اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے شہزاد کھوسہ نے دل برداشتہ ہو کر پی ٹی آئ کی تحصیل صدارت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا.مگر اپنے مطالبے سی پیچھے نہیں ہٹے.اب ایک بار پھر شہزاد کھوسہ نے 16تاریخ کو تونسہ شریف کے مقامی ہوٹل میں حکومت کو ضلع تونسہ .کے وعدے کی یاد دہانی کے لئے ایک پروگرام کا اعلان کیا ہے.جس میں انہوں نے تمام مکتبہ فکر کے لوگوں کو آنے کی دعوت دی ہے.اس پروگرام میں سردار عثمان بزدار کو الیکشن کے وقت کیے گئے عوام سے وعدے یاد کروائیں گے. دوسری طرف وہوا کو تحصیل بنانے کا مطالبہ بھی اسی طرح زور پکڑتا جا رہا ہے.وہوا کے لوگوں نے بھی گزشتہ ماہ ایک بڑی ریلی نکال کر حکومت وقت سے یہی مطالبہ کیا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عوام سے کیے گئے وعدے پورے کرو. تونسہ کو ضلع کا درجہ ملنے کے بعد عوام کو بھی بڑی ریلیف مل جائے گی.وہ لوگ جن کو چھوٹے چھوٹے کاموں کے لئے ڈیرہ غازیخان جانا پڑتا ہے .ضلع بننے کے بعد ان کے مسائل پھر تونسہ میں ہی حل ہونگے.انسان کی زندگی میں سنہری ادور کبھی کبھار آتے ہیں..لیکن وقت بڑی ظالم ہے ایک لمحے کچھ آجاتا ہے لیکن دوسرے لمحے میں اسی طرح چلا جاتا ہے. سردار عثمان نے فی الحال تونسہ شریف پر کوئ خاص توجہ نہیں دی ہے.جو حالات پہلے تھے تقریبا ویسے کے ویسے ابھی بھی آپ کو نظر آئیں گے.صاف پانی کے لئے کوئ فلٹریشن پلانٹ تونسہ شریف میں نہیں لگا. دیہاتوں میں بنیادی مرکز صحت بند پڑے ہیں.سکول آپ کو بند نظر آئیں گے.تونسہ شریف کے مسائل حل صرف اور صرف تونسہ شریف کو ضلع اور وہوا کو تحصیل کا درجہ دینا ہے.
0 comments