اسلام کا محافظ ،انسانیت کی شان اور ہماراایمان حُسین ؓ

  • اسلام کا محافظ ،انسانیت کی شان اور ہماراایمان 
     ؓ حُسین
    حق کائنات کاحُسن ہے ،احسان ہے،خوبصورتی ہے اور صرامستقیم ہے حق۔انسانیت کا دوام ،ترقی اور فلاح،حق سے وابستہ رہنے میں ہی ہے۔باطل بدصورتی ہے،کراحت ہے ،اندھیرہ ہے ،ظلم ہے ۔حق کے پیروکار سرجھکاتے ہیں فقط خالق کائنات کے رُوبررو،سرتسلیم خم کرتے ہیں بس دحدہُ الاشریک کے احکامات پر۔حق کے دل دادہ اپنے لئے نہیں بلکہ وہ رب کائنات کی مخلوق کیلئے ہیں۔حق کی پیشانی خاک آلود ہوتی ہے بس رب کائنات کی بارگاہ میں جبکہ باطل اور اُس حواری اپنے نفس کے پجاری ہر ایک کے سامنے سر جھکائے رہتے ہیں ۔باطل خاک آلود وخواررہتا ہے نفس کی شررگاہ میں اسکے علاوہ باطل رب کے باطل رب کے باغیوں کا گروہ ہوتا ہے جن کا امام راندۂدرگاہ ابلیس مایوس ہے۔کربلا ،حق وباطل میں امتیاز کا نام ہے۔کربلا حق وباطل کی ازلی کشمکش کا نام ہے ۔کردارحسینؓ ہی دراصل بقائے انسانیت ہے۔حسینؓ مظلوم کی سرپرستی کا نا م ہے۔حسینؓاسلام کی حقانیت اور اسلام کی سربلندی کا نام ہے ۔حسینؓبقائے دوام ہے۔سانس کی آمدورفت کا نام ذندگی نہیں ہے،نظریے اور دین کو کہتے ہیں ذندگی ،ایسی ذندگی جسے بقا حاصل ہے۔جواں مردوں کا امتحان میدان کارزار میں ہوا کرتا ہے اور جواں مرد ہی سرخرو اور بلند رہتے ہیں اور ایسے سربلند کہ ان سے ذیادہ سربلند کوئی اور نہیں ہوتا۔ایسے سربلند کے سر کٹوا کر بھی جن کے سر بلند ہی رہتے ہیں ۔کربلا میں ظاہر تو باطل مردوں کو فتح حاصل ہوئی ،شیرخوار اورمعصوم بچوں ،عفت مآب خواتین ،باکردار جوانوں اور افضل مردان حق کیساتھ ظلم وستم ہوا اور سب ہی جانتے ہیں کیسا ظلم کہ خود ظلم بھی شرمسار اور رسوا ہوا۔مگررازدانِ حقیقت اوصاحبانِ بصیرت خوب جانتے اور اس کا برملااعتراف کرتے ہیں کے شکست کس کا مقدر اور بدکرداری کی کالک کس کے حصے میں آئی ۔کون نہیں جانتا یہ سچائی ،کہ حسینؓ کے انصار ہی سربلد اور سرخرورہے۔یزید بہ ظاہر جیت کر بھی ایسا ہارا کہ رہتی دنیا تک ہارکی بدترین اور عبرت ناک مثال بن گیا اور بنا رہے گا۔
    قرآن حکیم ہمیں بتاتا ہے:’‘جو اللہ کی راہ میں قتل کر دیئے جائیں انہیں مردہ نہ کہو ،وہ زندہ ہیں اور اپنے رب سے رزق پارہے ہیں ،مگر تمہیں اس کا شعور نہیں ’‘
    اس ماہ میں میدان کربلا میں حق انصاف کے علم برداروں کی طرف سے دی جانے والی عظیم الشان قربانی مسلمانوں کے لیے قیامت تک مثال بن گئی۔محرم الحرام میں نواسہ رسول ؐحضرت امام عالی مقام حسینؓنے یزید یت کو شکست فاش دی۔اپنے اہل خانہ اور جاں نثاروں کے ساتھ آپؓکے اپنی اور اپنے چہیتوں کی جان کا نذرانہ اپنے رب کی بارگاہ میں پیش کر کے اسلام کو زندہ و جاوید کر دیا ،ہر ظلم کو خندہ پیشانی اور پامردی سے برداشت کیا ،لیکن حسینِ شجیع نے ظلم کے ہاتھ پر بیعت نہیں کی ۔کربلا کے میدان میں باطل نے بہ ظاہر تو مٹھی بھر جان نثاران حسینؓ کو زیر کر لیا،مگر رازدانِ حقیقت اور صاحبانِ بصیرت جانتے ہیں کہ شکست کس کو ہوئی اور رہتی دنیا تک کون رسوا ہوا۔یزید قیامت تک کے لئے رسوائی کا نشان عبرت اور حسینؓ نشان عزم واستقلال اور مظلوموں کی زندگی بن گئے۔

0 comments