یوم دفاع

  • یوم دفاع کیا ہے ؟اور اس دن کی کیا اہمیت ہے ؟ پاکستان میں۶ ستمبر کو یوم دفاع کے طور پر منایا جاتا ہے ۔۶ ستمبر کی صبح کاذب ۳ بجے بزدل دشمن بھارت نے جنگ کا اعلان کیے بغیر پاکستان پر دھاوا بول دیا ۔ دشمن نے شاید یہ سوچ کر پاک سر زمین پر حملہ کیا کہ اسْ قوم کے سپوت نیند کی آغوش میں ہوں گے ۔ انھیں اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ ہما رے مجا ہد اپنے ملک کی حفاظت اور دشمن کے نا پاک عزائم کا مقابلہ کر نے کیلئے ہر دم تیار بیٹھے ہیں۔ دشمن نے لاہور ،سیالکوٹ،راجھستان کو اپنا ہدف بنایا ۔ ہمارے پاک فوج کے نو جوانوں نے نہایت کم وقت میں جنگی منصوبہ بندی تیارکی ۔اور دشمن کے وار کا بھر پور انداز میں جواب دیا ۔ سیالکوٹ اور لاہور کے انڈیا ،پاکستان بارڈر پر زبر دست قسم کی ٹینکوں کی لڑائی ہوئی ۔ اس لڑائی میں ہمارے نوجوان اپنے سینوں پر بم باندھ کر نعرہ تکبیر بلند کر تے ہوئے دشمن کے ٹینک کے نیچے لیٹ گئے اور جام شہادت نوش کر تے رہے ۔ اس ملک کے سپوت میجر عزیز بھٹی شہید نے دشمن کا دٹ کر مقابلہ کیا اور دشمن کو چھٹی کا دودھ یاد دلایا اور دشمن کو پیچھے بھاگنے پر مجبور کیا ۔ یہ لڑائی تقریبا ۳۲ دن جاری رہی اور نہ صر ف ہماری فوج نے بلکہ ہماری عوام نے اس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ،اس جنگ کے بعد ملک میں سب متحد ہو گئے ۔ ملک میں چوری چکاری کا نظام سے چھٹکارا ملا ۔ کیونکہ حملہ بزدلانہ طریقے سے کیا گیا اس لیے ہماری فوج کے جوانوں نے بھر پور طریقے سے دفاع کیا ۔ اس لیے اس دن کو یوم دفاع کے نام سے یاد کرتے ہیں۔

                                                                                       پاکستان کی فوج ،چاہے وہ بری ہو ، بحری ہو یا فضائی   یا پھر ہمارے خفیہ ادارے ہوں ، ہمیشہ ملک کی حفاظت میں مشغول رہتے ہیں ۔ وہ ملک کیلئے جان کا نذرانہ     پیش کرنے سے دریغ نہیں کرتے ۔ ان کے لیے ملک سے بڑھ کر کو ئی چیز نہیں ہے ۔  اسی طرح ۱۹۶۵ کی جنگ ہویا پھر         کارگل ، ہماری فوج نے ہمیشہ ثابت قدمی سے دشمنوں کا مقابلہ کیا ہے ۔ اور ان دشمنوں کو چھٹی کا دودھ یاد دلایا ہے ۔ ۱۹۶۵ کی جنگ میں دشمن نے رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھانا چاہا لیکن اس کو اندازہ نہیں تھا کہ شاہین اپنے ملک کی حفاظت کیلئے پوری قوت کے ساتھ تیا ر ہیں ۔ دشمنوں کا ارادہ تھا ۔ کہ وہ اپنا صبح کا ناشتہ لاہور جم خانہ  میں کریں گے لیکن ان کو اپنی غلط فہمی کا جلد ہی احساس ہوگیا۔ وہ ہماری نیندیں اڑانے چلے تھے لیکن خود ہمیشہ کی نیند سو گئے ۔ اس جنگ میں پاک فوج کے لہو کو گرمانے کیلئے  ملک میں ملی نغے ریڈیو پاکستان پر نشر کیے گئے ۔ ان میں ملکہ ترنم نور جہاں سر فہرست ہیں ۔ ان ملی نغموں نے نہ صرف پاک فوج بلکہ عوام کے  بھی حوصلے بلند کیے ۔ اور عوام نے بھی اس جنگ میں  اپنا  بھر پور کردار ادا کیا ۔                                                                      
    لیکن آج ۵۳ سال گزرنے کے بعد ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم صرف جنگ کے بعد ہی متحد ہو سکتے ہیں ؟ آج ہماری نوجوان نسل کیوں ان قربانیوں کو بھولتی جا رہی ہے ؟ کیا ہمارے جوانوں نے اس لیے قربانیاں دیں کہ ہم پھر سے وہی لوٹ مار کا نظام لائیں ؟ ہمیں اس وقت بحثیت قوم اس امر کو سوچنے کی ضرورت ہے ۔ اور دوبارہ متحد ہو کر ملک کی ترقی کیلئے مثبت اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔